الیکشن سے قبل جموّں میں تین مبینہ خودکش بمبار گرفتار
23 دسمبر 2008خبر رساں اداروں نے ریاستی پولیس کے سربراہ کلدیپ کھوڈاکاحوالہ دیتے ہوئے کہا ہےکہ گرفتار شدہ تین مشتبہ عسکریت پسند جموّں شہر میں الیکشن کے موقع پر بڑے پیمانے پر ایک خودکش حملے کی منصوبہ بندی کرچکے تھے۔ پولیس سربراہ کے مطابق جموّں کے سمراٹ نامی ہوٹل سے گرفتار کئے جانے والے ان تینوں عسکریت پسندوں کا تعلق جیش محمد سے ہے۔ کھوڈا نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پکڑے گئے تمام افراد پاکستانی باشندے ہیں۔
پولیس نے ایک مبینہ عسکریت پسند کی شناخت غلام فرید المعروف گلشن کمار کے بطور کی ہے اور اس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ پاکستانی فوج کی 10 آزاد کشمیر ریجمنٹ کا سپاہی ہے۔ تاہم ریاستی پولیس کے سربراہ نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ ایک فوجی بیک وقت ایک عسکری گروپ کے ساتھ کیسے وابستہ ہوسکتا ہے؟ کلدیپ کھوڈا نے مزید بتایا: ’’جیش محمد سے تعلق رکھنے والے یہ تینوں شدت پسند پہلے کراچی سے ڈھاکہ آئے، اور پھر بیس دسمبر کو کولکتہ سے جموّں پہنچے۔ خفیہ اطلاع ملنے پر ہم نے ان کو جموّں کے ہوٹل سمراٹ سے فوراً ہی گرفتار کرلیا۔‘‘
کل بدھ کو بحران زدہ ریاست جموّں و کمشیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر اور سرمائی دارالحکومت جموّں میں ووٹ ڈالے جارہے ہیں تاہم حکام نے سری نگر میں غیر معمولی حفاظتی انتظامات کئے ہوئے ہیں، جن کے نتیجے میں وہاں معمول کی زندگی بُری طرح متاثر ہوئی ہے۔
سری نگر میں ڈوئچے ویلے کے نمائندے شجاعت بخاری کا کہنا ہے کہ پورے سری نگر شہر میں بالعموم اور پائین شہر میں بالخصوص کرفیو جیسا سماں ہے۔ شجاعت بخاری کے مطابق حفاظت کے کڑے اور غیر معمولی انتظامات کے باعث عام لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
کشمیر میں سرگرم تمام ہی حُریت پسند جماعتو ں نے لوگوں سے اسمبلی انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی ہے تاہم حکام نے علیحدگی پسندو ں کی الیکشن مخالف مہم کو ناکام بنانے کے لئے پہلے ہی یاسین ملک، نعیم خان، مسرت عالم، شبیر شاہ، غلام نبی سمجھی اور محمد اشرف صحرائی سمیت کئی دیگر سرکردہ لیڈروں کو حراست میں لے رکھا ہے۔ جبکہ میرواعظ عمر فاروق، سید علی شاہ گیلانی، سجاد غنی لون اور فضل الحق قریشی سمیت دیگر سرکردہ علیحدگی پسند لیڈروں کو الیکشن کے موقع پر اُن کے گھروں میں ہی نظر بند رکھا جارہا ہے۔