1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئے ’انتفادہ‘ کا خطرہ بڑھ رہا ہے، عباس

عاطف توقیر22 ستمبر 2015

فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس نے منگل کے روز خبردار کیا ہے کہ مسجد اقصیٰ کے احاطے میں فلسطینیوں اور اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں جاری رہیں، تو ’انتفادہ کا خطرہ‘ پیدا ہو سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1GaaT
Israel Verschärfung der Strafen für Steinewerfer angekündigt
تصویر: Getty Images/AFP/A. Momani

محمود عباس نے یہ بات منگل کو فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ سے ملاقات کے بعد پیرس میں کہی۔ انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے مطالبہ کیا کہ وہ ’مقدس مقام پر کشیدگی بند‘ کریں۔ ان کا کہنا تھا، ’جو ہو رہا ہے، وہ انتہائی خطرناک ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ ایک بار پھر انتفادہ شروع ہو جائے۔ واضح رہے کہ انتفادہ فلسطینیوں کی وہ شدید احتجاجی تحریک تھی، جو پہلی بار سن 1987ء میں شروع ہوئی اور 1993 تک جاری رہی۔ دوسرا مرتبہ ایسا سن 2000ء میں ہوا تھا۔

نئے یہودی سال کے آغاز کے موقع پر الاقصیٰ مسجد کے احاطے میں فلسطینیوں اور اسرائیلی فورسز کے درمیان کئی روز تک جھڑپیں جاری رہیں اور اب بھی علاقے میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔

Frankreich Paris Francois Hollande und Mahmoud Abbas
عباس نے یہ بات صدر اولانڈ سے ملاقات کے بعد کہیتصویر: picture-alliance/AA/M. Yalcin

یہ بات اہم ہے کہ مسجد الاقصیٰ مسلمانوں کا تیسرا مقدس ترین مذہبی مقام ہے اور یہ یہودیوں کے مقدس ترین مقام ٹیپمل ماؤنٹ کے ساتھ ہی واقعہ ہے۔ مشرقی یروشلم میں واقع اس علاقے کو اسرائیل نے سن 1967 کی چھ روزہ جنگ کے دوران قبضے میں لے لیا تھا اور تب سے اس پر اسرائیل کا قبضہ ہے، تاہم مسجد الاقصیٰ کا انتظام و انصرام اسرائیل نے اردن کے سپرد کر رکھا ہے۔

مسلمانوں کو اس بات پر اعتراض ہے کہ اس مسجد کے احاطے میں یہودیوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے اور اس سے اس احاطے کے انتظام سے متعلق قواعد تبدیل ہو سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ یہودی اس احاطے کا دورہ تو کر سکتے ہیں، تاہم انہیں یہاں عبادت کی اجازت نہیں ہے، کیوں کہ اس سے مذہبی بنیادوں پر کشیدگی کا خطرہ ہوتا ہے۔ نیتن یاہو متعدد مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ وہ اس احاطے سے متعلق قواعد تبدیل نہیں کریں گے۔

اسرائیلی حکام کو خدشات ہیں کہ اس بار حادثاتی طور پر مسلمانوں کی عیدالاضحیٰ اور یہودیوں کو مقدس دن یوم کیپور کا روزہ ایک ہی دن یعنی بدھ کے روز ہیں اور ایسے موقع پر یہ کشیدگی ایک بار پھر جھڑپوں میں تبدیل ہو سکتی ہے۔