1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

 امریکہ نے اقوام متحدہ میں شمالی کوریا کی مذمت کی

8 مارچ 2022

شمالی کوریا اس سال کے آغاز کے بعد سے اب تک میزائل کے نو تجربات کرچکا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں گیارہ ملکوں نے پیونگ یانگ کے اس اقدام کی پیر کے روز مذمت کی۔

https://p.dw.com/p/489Gd
Ukraine-Konflikt | USA | Sitzung des UN-Sicherheitsrates
تصویر: Carlo Allegri/REUTERS

یہ مشترکہ مذمتی بیان شمالی کوریا کی جانب سے ایک اور بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیے جانے کے دو روز بعد جاری کیا گیاہے۔

شمالی کوریا کی جانب سے میزائل کے اس تازہ ترین تجربے کے بعد سلامتی کونسل کی میٹنگ کے بعد اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا نے 5 مارچ کو ہتھیاروں کے تجربات کے ذریعہ "سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کی خلاف ورزی "کی ہے۔

امریکہ کی طرف سے جاری اس بیان پر دستخط کرنے والوں میں البانیہ، آسٹریلیا، برازیل، فرانس، آئرلینڈ، جاپان، نیوزی لینڈ، ناروے، جنوبی کوریا اور برطانیہ شامل ہیں۔

مذکورہ گیارہ ملکوں نے شمالی کوریا کو مناسب جواب دینے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ناکامی پر بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پیونگ یانگ کے خلاف اقدامات نہ کرکے عالمی ادارے نے اپنی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔

تھامس گرین فیلڈ کا کہنا تھا،" شمالی کوریا کی جانب سے ہرایک بیلسٹک میزائل کا تجربہ کرنے کے بعد اس کے خلاف اقدام نہیں کرنے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ساکھ متاثر ہوئی ہے اورہتھیاروں پر روک لگانے کا عالمی نظام متاثر ہوا ہے۔"

انہوں نے کہا، "شمالی کوریا عدم استحکام پیدا کرنے کے اپنے اقدامات میں تیزی لا رہا ہے اور دوسری طرف سلامتی کونسل مسلسل خاموش ہے۔"

بیان میں سلامتی کونسل کے تمام 15 اراکین سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ''ان خطرناک اور غیر قانونی اقدامات کی مذمت میں اپنی آواز بلند کریں۔"

Nordkorea Langstrecken-Marschflugkörper
شمالی کوریا اس سال کے آغاز کے بعد سے اب تک میزائل کے نو تجربات کرچکا ہےتصویر: AFP

میزائل تجربات پر سلامتی کونسل کا موقف کیا ہے؟

 شمالی کوریا کی جانب سے بیلسٹک میزائلوں کے حالیہ تجربات کے خلاف اقوام متحدہ کا سب سے طاقت ور ادارہ کسی مشترکہ موقف پر اتفاق رائے پیدا کرنے میں ناکام رہا ہے۔

اس کی ایک وجہ سلامتی کونسل کے مستقل اراکین روس اور چین، جو کہ شمالی کوریا کے اہم اتحادی ہیں، کی جانب سے مزاحمت بھی ہے۔

 پیر کے روز امریکہ کی جانب سے جاری مشترکہ بیان کی بھی دونوں ملکوں نے توثیق نہیں کی۔

سلامتی کونسل نے پہلی مرتبہ سن 2006 میں شمالی کوریا کی طرف سے کیے جانے والے پہلے جوہری تجربات کے بعد اس کے خلاف پابندیاں عائد کی تھیں اور بعد کے تجربات کے بعد انہیں مزید سخت کردی گئیں۔

امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی پیش کش کیا ہے؟

واشنگٹن اور اس کے اتحادی کسی پیشگی شرط کے بغیر شمالی کوریا کو بات چیت کی بارہا پیش کش کرچکے ہیں۔

امریکی سفیر تھامس گرین فیلڈ نے پیر کے روز ایک بار پھر اس موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ شمالی کوریا کے ساتھ "سنجیدہ اور مسلسل " سفارت کاری کا خواہاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ  اس اپیل پر غور کرنے کے بجائے شمالی کوریا بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے بیلسٹک میزائلوں کے تجربات کا سلسلہ جار ی رکھے ہوئے ہے۔

ج ا/ ص ز (اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں