1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقوام متحدہ کا یمن میں ’ہیومینیٹیرین وقفے‘ کا مطالبہ

عاطف توقیر10 اپریل 2015

اقوام متحدہ نے جمعے کے روز مطالبہ کیا ہے کہ فریقین یمن میں روزانہ کی بنیاد پر کم از کم کچھ گھنٹوں کے لیے جنگ بندی کریں، تاکہ متاثرہ شہریوں تک انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی ممکن ہو۔

https://p.dw.com/p/1F5vt
تصویر: M. Huwais/AFP/Getty Images

اقوام متحدہ کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب بین الاقوامی ریڈکراس اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) متعدد رکاوٹوں کے بعد جمعے کے روز ادویات اور دیگر طبی ساز و سامان سے لدے دو جہاز یمن میں اتارے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سعودی قیادت میں اتحادی فورسز کے فضائی حملوں کے بعد اس جنگ زدہ ملک میں پہنچنے والی یہ پہلی امدادی کھیپ ہے۔

ایک اور تنظیم ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز بھی ایک امدادی بحری جہاز کو عدن کی بندرگاہ تک پہنچانے میں کامیاب ہو چکی ہے۔ تاہم خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق متاثرین تک اس امداد کی ترسیل اب بھی ایک مشکل اور دشوار عمل ہے۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس تنازعے کے متاثرین کی تعداد کے اعتبار سے یہ امداد نہایت قلیل ہے۔

یمن میں تعینات اقوام متحدہ کے ہیومینیٹیرین کوآرڈینیٹر جنیوا میں صحافیوں سے بات چیت میں کہا، ’یمن میں فوری طور پر ہیومنٹیرین وقفے کی ضرورت ہے۔‘

Jemen Houthi-Rebellen
یمن میں حوثی شیعہ باغیوں کی پیش قدمی جاری ہےتصویر: REUTERS/K. Abdullah

انہوں نے مزید کہا، ’اگلے چند روز میں ہمیں ایسی کئی پروازوں کی ضرورت ہو گی اور کئی کشتیاں یمن پہنچانا ہوں گے۔ اس صورت حال میں دارالحکومت صنعاء کی فضائی حدود کو ہر روز کچھ گھنٹوں کے لیے کھلا رکھنا ضروری ہے، تاکہ امدادی جہاز اتر سکیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ اس کوشش میں مصروف ہے کہ اس سلسلے میں محفوظ راستہ اور سپلائی شروع ہو سکے۔

یہ بات اہم ہے کہ یمن میں حوثی شیعہ ملیشیا نے گزشتہ برس ستمبر میں دارالحکومت صنعاء پر قبضہ کر لیا تھا۔ اسی تناظر میں یمنی صدر منصور ہادی کو صنعاء سے فرار ہو کر جنوبی شہر عدن جانا اور پھر بعد میں ملک چھوڑنا پڑا۔ تاہم گزشتہ ماہ سے ان باغیوں کے خلاف سعودی قیادت میں بننے والے عسکری اتحاد کی جانب سے جاری فضائی حملوں سے صورت حال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی جمعے کے روز یمن کی صورت حال پر ایک قرارداد پر رائے شماری کا امکان ہے۔ یہ قرارداد 15 رکنی سلامتی کونسل کے رکن ملک اردن کی جانب سے پیش کی جا رہی ہے، جس میں حوثی باغیوں کے لیے ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی اور حوثی رہنما کے ساتھ ساتھ سابق صدر عبداللہ الصالح کے بیٹے کو بلیک لسٹ کرنے جیسی سفارشات شامل ہیں۔