1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقوام متحدہ کا ملیریا کے خلاف تیز رفتار جنگ کا مطالبہ

19 اپریل 2011

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی سطح پر بالعموم اور افریقہ میں بالخصوص ملیریا کی بیماری پر قابو پانے کی کوششوں کو تیز رفتار بنایا جائے اور اس مرض کے خلاف اب تک کی کامیابیوں کو مزید آگے بڑھایا جائے۔

https://p.dw.com/p/10vri
تصویر: picture-alliance/ dpa

نیو یارک سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق گزشتہ ایک عشرے کے دوران 43 ممالک ، جن میں 11 افریقی ریاستیں بھی شامل ہیں، اپنے ہاں ملیریا کی وجہ سے ہونے والی اموات کی سالانہ تعداد میں 50 فیصد تک کی کمی کا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ اس کے باوجود سن 2009 میں ملیریا کے ہاتھوں دنیا بھر میں قریب آٹھ لاکھ انسان ہلاک ہوئے، جن میں سے 90 فیصد افریقی ملکوں کے شہری تھے۔

اس کے علاوہ مختلف براعظوں کی کئی دیگر ریاستیں بھی اس بارے میں قابل قدر پیش رفت دکھانے میں کامیاب رہی ہیں کہ ان کے ہاں ہر سال ملیریا کے باعث انسانی ہلاکتوں کی تعداد کم از کم نصف ہو جائے۔ ان میں سے خاص طور پر افریقی ریاست زیمبیا کا نام قابل ذکر ہے، جہاں سن 2001اور سن 2008 کے درمیانی عرصے میں پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں ملیریا کی وجہ سے اموات کی شرح میں 62 فیصد کی کمی دیکھنے میں آ چکی ہے۔ اسی طرح جنوبی ایشیا میں سری لنکا کا نام اس لیے خاص طور پر نمایاں ہے کہ وہاں سن 2009 تک ملیریا کی وجہ سے ہونے والی انسانی ہلاکتوں کی تعداد عملاﹰ صفر ہو گئی تھی۔

Kampagne gegen Malaria in Kenia
ملیریا کی بیماری ابھی بھی دنیا کے کم از کم 100 ترقی پذیر ملکوں میں صحت عامہ کے لیے ایک بڑا خطرہ ہےتصویر: picture-alliance/dpa

اقوام متحدہ نے اپنے لیے کئی سال پہلے یہ ہدف مقرر کیے تھے کہ سن 2015 تک ایچ آئی وی اور ایڈز، تپ دق اور ملیریا کے خلاف جنگ میں واضح کامیابیاں حاصل کی جائیں گی۔ تاہم یہ اہداف اب تک اس رفتار سے اور اس حد تک بالکل حاصل نہیں ہو سکے جس حد تک اقوام عالم نے ان کی خواہش کی تھی۔

اسی لیے اقوام متحدہ کی 192 رکنی جنرل اسمبلی نے پیر کے روز ایک ایسی قرارداد کی منظوری دے دی، جس میں دنیا بھر کی ریاستوں کی حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مختلف فاؤنڈیشنوں، غیر سرکاری اداروں اور اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر اس طرح کام کریں کہ سن 2015 تک کے لیے طے کردہ ملیریا اور دیگر بیماریوں کے خلاف اہداف کے حصول کو ممکن بنایا جا سکے۔

ملیریا کی بیماری ابھی بھی دنیا کے کم از کم 100 ایسے ترقی پذیر ملکوں میں صحت عامہ کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے، جن کی مجموعی آبادی 3.3 بلین کے قریب بنتی ہے۔ صرف افریقہ ہی کی مثال لی جائے تو وہاں کی حکومتوں کو ہر سال ملیریا کی بیماری کے خلاف جنگ کے لیے قریب 12 بلین ڈالر کی ضرورت ہوتی ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ملیریا کے خلاف تیز رفتار جنگ سے متعلق اپنی یہ قرارداد اس مرض کے خلاف عالمی دن سے چند ہی روز پہلے منظور کی ہے۔ اس بیماری کے خلاف ورلڈ ملیریا ڈے کے نام سے عالمی دن ہر سال اپریل کی 25 تاریخ کو منایا جاتا ہے۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں