1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

یوکرین بحران سے ’لامحدود‘ عالمی نقصان ہو گا، اقوام متحدہ

6 مئی 2022

سکریٹری جنرل نے سلامتی کونسل سے کہا کہ دنیا کو 'تباہی، نقل مکانی اور خلل کے چکر' سے نجات کے لیے متحد ہونا چاہیے۔ ادھر امریکہ نے اس بات کی تردید کی ہے کہ اس نے روسی جرنیلوں کی ہلاکت کے لیے یوکرین کو انٹیلیجنس فراہم کی۔

https://p.dw.com/p/4Atoe
Ukraine Krieg | Lage in Mariupol
تصویر: Peter Kovalev/TASS/IMAGO

اقوام متحدہ اور دنیا کے کئی دیگر ممالک نے پانچ مئی جمعرات کے روز یوکرین میں روسی جنگ کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے امریکہ کے زیر اہتمام سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا، ''یوکرین پر روس کا حملہ اس کی علاقائی سالمیت اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔'' 

ان کا مزید کہنا تھا، ''یوکرین کی جنگ اپنے دائرہ کار میں بے معنی، اپنے طول و عرض میں بے رحم اور عالمی نقصان کے امکانات میں لا محدود ہے۔ تباہی، انحطاط اور خلل کا چکر اب بند ہونا چاہیے۔ یہ وقت متحد ہو کر اس جنگ کو ختم کرنے کا ہے۔ یہ یوکرین، روس اور پوری دنیا کے لوگوں کی خاطر ختم ہونا چاہیے۔''

 چین، امریکہ، آئرلینڈ، فرانس اور میکسیکو سمیت سلامتی کونسل کے ارکان کی اکثریت نے بھی اس مہینوں پرانے تنازع کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

ماریوپول کی صورت حال

سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے ابھی حال ہی میں ماسکو اور کییف کا دورہ کیا تھا تاکہ محصور بندرگاہی شہر ماریوپول سے شہریوں کے انخلاء پر بات کی جا سکے۔ اس سلسلے میں تیسرے دور کا انخلا آج جمعے کے روز پھر شروع ہونے والا ہے۔

اس سے قبل روسی صدر نے محصور افراد کے انخلا کے لیے محفوظ راستہ فراہم کرنے کی بات کہی تھی اور اس پر اقوام متحدہ کی مدد سے کام جاری ہے۔

لیکن روسی صدر پوٹن نے ماریوپول پر فتح کا دعوی بھی کر دیا۔ اطلاعات کے مطابق اب صرف اسٹیل کے ایک پلانٹ میں ہی کچھ یوکرینی فوجی اور عام شہری موجود ہیں باقی پورے بندرگاہی شہر پر روس نے کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

روسی فوج کا کہنا ہے کہ اس کی فضائیہ نے اپنے حملوں کی تازہ ترین سیریز میں یوکرین کی 45 فوجی تنصیبات کو تباہ کر دیا ہے۔ روسی وزارت دفاع کے ترجمان ایگور کوناشینکوف نے کہا کہ نشانہ بننے والے اہداف میں یوکرین کے فوجی اور ہتھیاروں کا مرکز اور مشرقی لوہانسک کے علاقے میں گولہ بارود کا ایک ڈپو شامل ہے۔

Ukraine Krieg | Lage in Mariupol
تصویر: Peter Kovalev/TASS/IMAGO

انہوں نے یہ بھی کہا کہ روسی توپ خانے نے یوکرائنی فوجیوں کے 152 مضبوط ٹھکانوں اور 38 توپ خانے کی فائرنگ کی پوزیشنوں کو نشانہ بنایا۔

 روسی جرنیلوں کو نشانہ بنانے میں یوکرین کی مدد کرنے کی امریکی تردید

 امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے اس بات کی تردید کی ہے کہ اس نے میدان جنگ میں روسی جرنیلوں کے ٹھکانوں کے بارے میں کییف کو انٹیلیجنس معلومات فراہم کی تھیں تاکہ یوکرینی افواج انہیں ہلاک کر سکیں۔

یوکرین کی فوج کے لیے امریکی حمایت کے بارے میں نیویارک ٹائمز کی رپورٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے، پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ یہ سچ ہے کہ واشنگٹن کییف کی افواج کو ملٹری انٹیلیجنس فراہم کرتا ہے، تاہم یہ ''یوکرینیوں کو اپنے ملک کے دفاع میں مدد کرنے کے لیے ہے۔ ''

کربی نے کہا، ''ہم میدان جنگ میں سینیئر فوجی رہنماؤں کے مقام کے بارے میں انٹیلیجنس فراہم نہیں کرتے ہیں اور نہ ہی یوکرین کی فوج کو نشانہ بنانے کے فیصلوں میں حصہ لیتے ہیں۔''

اس سے قبل نیویارک ٹائمز نے ایک سینیئر امریکی عہدیدار کے حوالے سے اطلاع دی تھی کہ ''ہدف بنانے میں مدد فراہم کرنا، بائیڈن انتظامیہ کی خفیہ کاوشوں میں سے ایک ہے تاکہ یوکرین کو میدان جنگ سے متعلق ریئل ٹائم خفیہ معلومات فراہم کی جا سکیں۔''

اس رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ امریکہ نے کس طرح روسی افواج کے ایسے ہیڈ کوارٹر کے مقام اور اس سے متعلق دیگر تفصیلات کے بارے میں یوکرین کو خفیہ معلومات فراہم کیں، جو اکثر منتقل ہوتے رہتے ہیں۔

یوکرین نے امریکی خفیہ معلومات کو جمع کیا اور پھر اپنی انٹیلیجنس سے مطابقت دی، جس میں ریکارڈ کی گئی گفتگو بھی شامل تھی۔ اس سے سینیئر روسی افسران کو تلاش کرنے میں مدد ملی اور پھر یوکرین نے ان مقامات پر حملے کیے اور سینیئر روسی فوجیوں کو ہلاک کیا۔ تاہم امریکہ نے نیویارک ٹائمز کی اس رپورٹ کو اب مسترد کر دیا ہے۔

گزشتہ روز ہی ایک اور امریکی عہدیدار کے حوالے سے یہ خبر بھی آئی تھی کہ بحیرہ اسود میں روسی جنگی جہاز موسکوا کو بھی امریکی خفیہ انٹیلیجنس کی مدد سے یوکرین نے تباہ کیا تھا۔ تاہم پینٹاگون نے جمعے کے روز اس کی بھی تردید کی ہے۔

جان کربی نے اس حوالے سے کہا، ''ہم نے موسکوا سے متعلق یوکرین کے لیے مخصوص ہدف کی معلومات فراہم نہیں کیں۔ ہم اس جہاز پر حملہ کرنے کے یوکرین کے فیصلے یا ان کی کارروائی میں ملوث نہیں تھے۔''

عالمی ادارہ صحت کا ماسکو میں اپنا دفتر بند کرنے پر غور

خبر رساں ادارے روئٹرز کی اطلاعات کے مطابق عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے رکن ممالک اگلے ہفتے روس کے خلاف ایک قرارداد پر غور کرنے والے ہیں، جس میں ماسکو میں ایک بڑے علاقائی دفتر کی ممکنہ بندش بھی شامل ہے۔

قرارداد کا مسودہ  بڑے پیمانے پر یورپی یونین کے سفارت کاروں کے ذریعہ تیار کیا گیا اور اسی ہفتے یورپ کے لیے ڈبلیو ایچ او کے علاقائی دفتر کو پیش کیا گیا تھا۔ یوکرین کی درخواست کے بعد ترکی، فرانس اور جرمنی سمیت کم از کم 38 دیگر ارکان نے بھی اس پر دستخط کیے ہیں۔

اس سے متعلق قرارداد میں روس کے خلاف اقدام کے لیے بہت سی وجوہات پیش کی گئی ہیں اور روئٹرز کا کہنا ہے کہ اس پر آئندہ منگل کے روز غور کیا جا سکتا ہے۔ اس میں روس میں ہونے والے ادارے کے تمام اجلاسوں کو ممکنہ طور پر معطل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

شولس اور بائیڈن کا یوکرین پر تبادلہ خیال

برلن اور واشنگٹن کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے جرمن چانسلر اولاف شولس کے ساتھ یوکرین کی جنگ پر مزید کارروائیوں کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا ہے۔ جرمن حکومت کے ترجمان اسٹیفن ہیبسٹریٹ کا کہنا ہے کہ شولس اور بائیڈن نے عسکری صورتحال اور یوکرین کے لیے مزید حمایت کے بارے میں بات کی۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق دونوں رہنماؤں نے یوکرین میں اس کے وحشیانہ اقدامات کے لیے روس کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے اپنے عزم پر زور دیا۔ بدھ کے روز جو بائیڈن نے اعلان کیا تھا کہ وہ ماسکو کے خلاف مزید پابندیوں کے حوالے سے اپنے جی سیون شراکت داروں کے ساتھ بات چیت کریں گے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی، ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید