1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقتصادی ترقی کے لیے جی ٹوئنٹی کا عزم

ندیم گِل16 نومبر 2014

آسٹریلیا میں جی ٹوئنٹی کے ایک اجلاس میں دنیا کے بڑے صنعتی اور اہم ترقی پذیر ملکوں نے اپنی مجموعی اقتصادی پیداوار کو داخلی پالیسی اصلاحات کے ذریعے آئندہ پانچ برسوں میں تقریباﹰ دو ٹریلین ڈالر تک لے جانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1DoEQ
تصویر: Reuters/Pablo Martinez Monsivais

اس مقصد کے لیے جی ٹوئنٹی کے اجلاس میں ایک منصوبہ تیار کیا گیا ہے جسے ’برسبین ایکشن پلان‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ منصوبہ آج اتوار کو جاری کیا جا رہا ہے۔ خیال رہے کہ یہ سمٹ آسٹریلیا کے شہر برسبین میں ہی ہو رہی ہے جو ریاست کوئنز لینڈ کا دارالحکومت ہے۔

جی ٹوئنٹی کے خصوصی اجلاس کے آخری روز آج اتوار کو میزبان ملک آسٹریلیا نے عالمی معیشتوں کی بحالی اور خوشحالی کی راہ ہموار کرنے کے لیے رکن ملکوں کے رہنماؤں پر تمام تر پالیسیاں استعمال کرنے پر زور دیا۔

آسٹریلیا کے اعلیٰ ترین مالیاتی عہدیدار (فیڈرل ٹریژرر) جوئے ہاکی نے قومی ٹیلی وژن پر ایک بیان میں کہا: ’’ہاں تو، یہ معاملہ یقینی ہے کہ دو فیصد کا ہدف جس کا ہم نے (رواں برس) سڈنی میں اعلان کیا تھا، حاصل کر لیا گیا ہے۔ لیکن اب اس سے آگے بڑھنا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا: ’’ہم آرام سے نہیں بیٹھ سکتے۔ دنیا کو ترقی کرنا ہے۔‘‘

BRICS am Rande des G20-Gipfel in Brisbane 15.11.2014 Dilma Rousseff
یوکرائن کا بحران جی ٹوئنٹی کے ایجنڈے پر نہیں تھا تاہم اس موضوع نے سمٹ کو گہنائے رکھاتصویر: picture-alliance/dpa/Druzhinin Alexei

اتوار کو ہی برسبین میں موجود امریکی صدر باراک اوباما نے یہ واضح کیا کہ واشنگٹن انتظامیہ عالمی معیشت کوآگے نہیں بڑھا سکتی اور جی ٹوئنٹی کے دیگر رکن ملکوں کو شرح نمو کے فروغ اور ملازمتوں کے مواقع بڑھانے کے لیے مزید کوششیں کرنا ہوں گی۔

جولائی 2008ء سے بے روزگاری اپنی کم ترین سطح پر ہے جس کی بدولت امریکی معیشت ایک ایسے وقت بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہے جب دنیا کی دیگر معیشتیں، بالخصوص جاپان اور یورپ لڑکھڑانے لگی ہیں۔

امریکی صدر کا کہنا تھا: ’’لہٰذا یہاں برسبین میں جی ٹوئنٹی کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ کوئی کارروائی کرے تاکہ طلب میں اضافہ ہو اور انفراسٹرکچر میں مزید سرمایہ کاری کی جائے، اور ہماری تمام قوموں کے لوگوں کے لیے ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں۔‘‘

جوئے ہاکی کا مزید کہنا تھا کہ اگر یورپی یونین کے رہنما اقتصادی بحران کی شکار یورو زون کی معیشت کو اربوں ڈالر کا سہارا دیں تو دو فیصد کے ہدف سے آگے بڑھنا ممکن ہے۔

خیال رہے کہ برسبین کی اس سمٹ کو یوکرائن کے بحران میں روس کے کردار اور ماحولیاتی تبدیلیوں پر امریکی اعلان نے گہنا دیا ہے۔ ہاکی کے مطابق وہ یہ بات تسلیم نہیں کرتے کہ ماحولیاتی تبدیلیاں اقتصادی نمو کی راہ میں بڑی رکاوٹوں میں شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا: ’’نہیں، بالکل نہیں۔ اگر حکومتوں کو اقتصادی بحران کا سامنا ہو یا ممالک بڑے ڈھانچہ جاتی چیلنجز سے نبرد آزما ہوں تو ایسے حالات میں ہم ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔‘‘