1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستافغانستان

افغانستان کے موضوع پر عالمی مذاکرہ، طالبان کے بغیر

1 مئی 2023

اقوام متحدہ کے زیراہتمام قطر کے شہر دوحہ میں افغانستان کے موضوع پر ایک اہم عالمی مذاکرہ منعقد ہو رہا ہے، تاہم اس بین الاقوامی بات چیت میں طالبان حکومت کو مدعو نہیں کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4QkmJ
Afghanistan Kabul | Afghanische Frauen protestieren für ihre Rechte trotz Unterdrückung
تصویر: AFP/Getty Images

پیر یکم مئی کے روز شروع ہونے والی یہ دو روزہ بات چیت افغانستان میں خواتین کے روزگار اور لڑکیوں کی تعلیم پر عائد پابندی پر خصوصی توجہ مرکوز رکھے گی۔ اس بات چیت کے ذریعے طالبان پر خواتین کے ملازمتوں پر جانے اور لڑکیوں کی تعلیم کے حق کو تسلیم کرنے کی ترغیب دی جائے گی۔

کیا بھارت طالبان حکام کو قیادت اور ثقافت کی تربیت دے گا؟

نائن الیون کے متاثرین کے لواحقین افغان بینک کی رقوم کے حقدار نہیں، امریکی جج

اس عالمی بات چیت میں امریکا، چین اور روس کے علاوہ متعدد یورپی ممالک بھی شریک ہیں جب کہ پاکستان سمیت افغانستان کے اہم ہمسایہ ممالک بھی اس گفتگو میں مدعو ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیریش کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس دو روزہ عالمی گفتگو میں قریب 25 ممالک اور تنظیموں کے نمائندے شریک ہو رہے ہیں۔

طالبان حکومت کو اس بات چیت میں مدعو نہ کرنے کی وجہ وہ سوال ہے کہ ایسی کسی عالمی کانفرنس میں طالبان کو دعوت دینے کا مطلب ان کی حکومت کو تسلیم کرنا سمجھا جا سکتا ہے۔

افغان دارالحکومت کابل میں اتوار 30 اپریل کو خواتین کے ایک گروپ نے طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کی کسی بھی کوشش کی مخالفت میں ایک احتجاجی مارچ بھی کیا۔ یہ بات اہم ہے کہ عسکریت پسند طالبان اگست 2021 میں کابل پر قبضے میں کامیاب ہو گئے تھے تاہم اب تک دنیا کے کسی بھی ملک نے ان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے۔

اتوار کے روز دوحہ میں ہونے والی اس بات چیت کے لیے اپنے ایک کھلے خط میں خواتین کے اس گروپ کا کہنا تھا کہ انہیں یہ سن کر 'دھچکہ‘ پہنچا تھا کہ اقوام متحدہ نے ’ڈی فیکٹو انتظامیہ‘ سے گفتگو کی۔

پاکستان میں تعلیم کے حق سے محروم افغان بچے

اقوام متحدہ اور امریکہ نے تاہم واضح کیا ہے کہ طالبان حکومت کو تسلیم کرنا اس اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہیں ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اقوام متحدہ کی نائب سیکرٹری جنرل امینہ محمد کے اس بیان پر شدید تنقید کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ دوحہ ملاقات طالبان کی حکومت کو ’اصولی طور پر تسلیم‘ کرنے کی جانب ایک ’چھوٹا سا قدم‘ ہو سکتی ہے۔ اقوام متحدہ نے تاہم اس بیان پر شدید ردعمل کے بعد کہا تھا کہ عالمی عہدیدار کے بیان کی ’غلط تشریح‘ کی گئی ہے۔

دوحہ پہنچنے پر گوٹیریش نے کہا کہ اس ملاقات کا مقصد عالمی برادری کے ساتھ مل کر وہ مشترکہ بنیاد تلاش کرنا ہے، جو طالبان کے ساتھ بات چیت کے ذریعے خواتین اور لڑکیوں کے حقوق سے متعلق رہنمائی کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملاقات میں کابل میں مخلوط حکومت، انسداد دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ جیسے موضوعات پر بھی گفتگو ہو گی۔

ع ت/ا ب ا (اے ایف پی)