1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے، عالمی رہنماؤں کا عہد

عاطف بلوچ5 دسمبر 2014

لندن میں افغانستان کے موضوع پر منعقد ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں عالمی رہنماؤں نے اس عہد کا اعادہ کیا ہے کہ نیٹو فوجی مشن کے بعد بھی وہ افغان حکومت اور عوام کے ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔

https://p.dw.com/p/1DzWo
تصویر: Dan Kitwood/WPA Pool/Getty Images

جمعرات کے دن لندن میں منعقد کی گئی اس کانفرنس کے دوران افغان صدر اشرف غنی نے اپنی حکومت کی پالیسیاں بیان کرتے ہوئے عالمی رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ مشکل وقت میں اس شورش زدہ ملک کو تنہا مت چھوڑیں۔ انہوں نے البتہ کہا کہ ان کے ملک کو مستقبل میں غیر ملکی فوج کی ضرورت نہیں ہو گی لیکن جنگ سے تباہ حال افغانستان کو ترقی کی راہوں پر گامزن کرنے کے لیے مالی امدادی ضروری ہے۔ افغان صدر نے یہ بھی کہا کہ نیٹو فوجی مشن کے خاتمے کے بعد فوری طور پر مالی امداد میں کمی نہیں کی جانا چاہیے۔

اس دوران اشرف غنی نے اپنی حکومت کی طرف سے متعارف کرائے جانے والی اصلاحات کا خلاصہ بھی بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ کرنے کی کوشش کرتے ہوئے غیر ملکی سرمایہ کاری کے اچھے مواقع پیدا کرنے کی کوشش بھی کریں گے۔ اس دوران افغان صدر نے طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل اور ان کو مرکزی دھارے میں لانے کی کوششوں کا تذکرہ بھی کیا۔ غنی نے کہا کہ افغانستان نے اپنے ماضی سے بہت کچھ سیکھا ہے اور تاریخ نہیں دہرائی جائے گی۔

Aschraf Ghani bei Afghanistan-Konferenz in London 04.12.2014
افغان صدر نے کہا کہ نیٹو فوجی مشن کے خاتمے کے بعد فوری طور پر مالی امداد میں کمی نہیں کی جانا چاہیےتصویر: Dan Kitwood/WPA Pool/Getty Images

اس کانفرنس میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری، برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اور پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کے علاوہ پچاس ممالک کے اعلیٰ سفارتکار بھی شریک ہوئے۔ کانفرنس کے بعد امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اشرف غنی کو یقین دلایا کہ امریکا اور عالمی رہنما افغانستان میں پائیدار امن اور ترقی کی کوششوں کے لیے اپنے وعدوں کو ضرور وفا کریں گے۔

کیری نے اشرف غنی کی حکومت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب سے وہاں متحدہ حکومت سازی عمل میں آئی ہے، تب سے صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے سلامتی کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے اہم اقدامات اٹھائے ہیں۔ کیری کے بقول، ’’ہم پراعتماد ہیں کہ صدر غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کی طرف سے اختیار کی گئی پالیسیوں کے نتیجے میں ایک مضبوط اور ترقی کرتا ہوا افغانستان ممکن ہے۔‘‘

کیری نے کہا کہ واشنگٹن حکومت افغانستان کو علاقائی سطح پر ایک اہم طاقت کے طور پر دیکھنا چاہتی ہے اور اس مقصد کے لیے امریکی حکومت افغانستان کی ترقی کے لیے کوششیں کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار سال کے دوران واشنگٹن نے افغانستان کی ترقی کے لیے آٹھ بلین ڈالر کی امداد دی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ افغان قومی بجٹ کا نوے فیصد حصہ غیر ملکی امداد پر چلتا ہے۔

اس ایک روزہ کانفرنس کے دوران برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے افغان عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ لندن حکومت ہر قدم پر ان کے ساتھ ہے۔ اس موقع پر پاکستانی حکومت نے بھی ہمسایہ ملک افغانستان میں قیام امن اور ترقی کے لیے ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی۔