1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان:  کار بم دھماکے میں کم از کم تیس ہلاک

1 مئی 2021

افغانستان کے مشرقی صوبے لوگر  میں ایک کار بم دھماکے میں تیس افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ ہلاک ہونے والوں میں اسکول کے طلبہ بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/3spDT
Afghanistan Kabul | Angehörige von Opfern eines Anschlags warten vor Krankenhaus
تصویر: Rahmat Gul/AP Photo/picture alliance

افغانستان  کے  مشرقی صوبے لوگر کے دارالحکومت پل ِ عالم میں 30 اپریل جمعے کی شام کو ہونے والے ایک کار بم دھماکے میں کم سے کم تیس افراد  ہلاک اور درجنوں زخمی  ہو گئے۔ یہ دھماکا  افطار کے وقت رہائشی علاقے میں ایک گیسٹ ہاؤس کے پاس ہوا۔

یہ پرتشدد واقعہ امریکا اور  نیٹو ممالک کی جانب سے یکم مئی سے افغانستان سے اپنی افواج کے انخلا کے باضابطہ آغاز  سے محض ایک روز قبل پیش آيا ہے۔

افغانستان کی وزارت داخلہ نے ابتدائی طور پر دھماکے میں  21 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی جو اب تیس تک پہنچ گئی ہے۔ اس واقعے میں  مزید 80  افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں سے بعض شدید زخمیوں کو علاج کے لیے کابل منتقل کیا گیا ہے۔  

اطلاعات کے مطابق دھماکا اس وقت ہوا جب لوگ افطار کر رہے تھے۔ اس سے ایک گیسٹ ہاؤس بری طرح متاثر ہوا ہے۔ مقامی حکومت نے اس طرح کے گيسٹ ہاؤس  طلبہ، مسافروں اور غریب افراد کی عارضی رہائش کے لیے تعمیر کیے ہیں اور عام طور پر یہ مفت دستیاب ہوتے ہیں۔

Afghanistan | Sicherheitskräfte in Kabul
تصویر: Mohammad Ismail/REUTERS

مقامی حکام نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ دھماکے میں ہائی اسکول کے بعض طلبہ بھی ہلاک ہوئے ہیں۔  لوگر کونسل کے کے صدر حسیب اللہ ستنیک زئی کے مطابق یہ طلبہ یونیورسٹی کے انٹرینس ٹیسٹ کی تیاری کے لیے وہاں ٹھہرے ہوئے تھے۔ 

کار بم دھماکا اتنا زور دار تھا کہ گيسٹ ہاؤس کی چھت زمین بوس ہو گئی۔ ابھی تک کسی بھی گروپ نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

امریکی افواج کے انخلا کا آغاز

  ابھی تک یہ بات واضح نہیں ہے کہ اس دھماکے کا تعلق کسی بھی طرح سے بیرونی افواج کے انخلا سے ہے یا نہیں، تاہم اس تاریخ کے آنے سے پہلے ہی سے ماحول کافی کشیدہ رہا ہے۔ امریکا نے یکم مئی سے ہی اپنے فورسز کے انخلا کا عمل با ضابطہ طور پر شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ 

آج سے اس کی ابتدا ہو رہی ہے اور آئندہ چند ماہ کے اندر امریکا افغانستان میں تقریبا ڈھائی ہزار سے ساڑھے تین ہزار تک موجود اپنے فوجی کو مکمل طور پر نکالتے ہوئے بیس برس سے جاری اس جنگ کو ختم کر دے گا۔ انخلا کا عمل  11 ستمبر تک مکمل کر لیا جائے گا۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ جو معاہدہ کیا تھا اس کے تحت یکم مئی تک تمام بیرونی افواج کو نکالنے کی بات کہی گئی تھی اور طالبان اس میں تاخیر کی وجہ سے کافی ناراض بھی ہیں۔

ص ز/ ع ت   (اے ایف پی، روئٹرز)

افغان امن عمل: پاکستان کے لیے چیلنجز

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں