افغانستان: پندرہ ہزار فوجیوں کو واپس بلا لینا چاہیے، امریکی سینیٹر
8 جون 2011پیر کے روز امریکی صدر باراک اوباما نے کہا تھا کہ وہ جلد اس بات کا اعلان کریں گے کہ جولائی سے افغانستان سے کتنی تعداد میں امریکی فوجیوں کا انخلاء عمل میں آئے گا۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی افواج کے کمانڈر اس حوالے سے جلد صدر اوباما کو اپنی رائے دیں گے۔
ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر لیون کی رائے تاہم ریپبلکن سینیٹر اور سابق صدارتی امیدوار جان میک کین کی رائے سے مختلف ہے۔ میک کین کی رائے میں صدر اوباما کو تین ہزار سے زیادہ امریکی فوجیوں کو واپس نہیں بلانا چاہیے۔
توقع کی جا رہی ہے کہ پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں گزشتہ ماہ القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد امریکی صدر افغانستان سے اچھی خاصی تعداد میں امریکی افواج کے انخلاء کا اعلان کریں گے۔ سینیٹر لیون کا کہنا ہے کہ امریکی عوام صدر اوباما سے توقع کر رہے ہیں کہ وہ اپنے وعدے پر عمل کریں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکی اور افغان عوام کے لیے اس بات کو سمجھنا ضروری ہے کہ افغان فورسز کا سکیورٹی اپنے ہاتھ میں لینا کتنا اہم ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان میں امریکی افواج کی تعداد ایک لاکھ کے لگ بھگ ہے اور ان کی تعیناتی پر ایک سو دس بلین ڈالر سالانہ کا خرچہ آتا ہے۔ نیٹو اتحاد جولائی سے افغانستان میں اپنی افواج کی تعداد میں مرحلہ وار کمی کر رہا ہے تاکہ افغانستان کی سکیورٹی کی ذمہ داری افغان فورسز کے حوالے کی جا سکے۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: مقبول ملک