افغانستان: نیٹو کی فائرنگ سے کم از کم باون افراد ہلاک
29 مئی 2011افغانستان کے صوبے نورستان کے گورنر جمال الدین بابرکا کہنا ہے کہ اتوار کے روز نیٹو افواج کی فائرنگ سے غلطی سے اڑتیس افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں اٹھارہ عام شہری جب کہ بیس پولیس اہلکار تھے۔
دوسری جانب افغان صوبے ہلمند میں بھی نیٹو کی بمباری سے چودہ عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں نو بچّے اور دو خواتین شامل ہیں۔ اس واقعے میں چھ افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ نیٹو کے مطابق یہ واقعہ اس کے فوجیوں کے اچانک فائرنگ کی زد میں آنے کے بعد دو گھروں پر نیٹو کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں رونما ہوا۔
نورستان میں طالبان عسکریت پسندوں اور افغانستان کی سکیورٹی فورسز کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے۔ چند روز قبل طالبان عسکریت پسندوں نے اس صوبے کے ایک علاقے پر قبضہ کر لیا تھا تاہم بعد ازاں طالبان سے ہی قبضہ چھڑوا لیا گیا۔
’پولیس اہلکاروں کی ہلاکت غلط فہمی کا نتیجہ تھی،‘ جمال الدین بابر کہتے ہیں۔ ’دو آب کے علاقے میں نیٹو نے جس ٹھکانے کو نشاتہ بنایا وہ عسکریت پسندوں کے قبضے سے کچھ دیر قبل ہی چھڑوایا گیا تھا۔‘
نورستان کے گورنر کا عام شہریوں کی ہلاکت کے بارے میں کہنا تھا کہ طالبان اسلحہ ختم ہونے کے بعد عام شہریوں کے گھروں میں گھس گئے تھے اور اس بنا پر غلطی سے عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔
نیٹو کے زیرِ قیادت آئسیف کے ترجمان کا کہنا کہ وہ واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر ان کے پاس شہری ہلاکتوں کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
اس سے قبل بھی افغانستان میں نیٹو کی بمباری اور فائرنگ کے نتیجے میں اچھی خاصی تعداد میں شہری ہلاکتیں ہوتی رہی ہیں۔ نیٹو کے مطابق یہ ہلاکتیں یا تو غلط فہمی کا نتیجہ ہوتی ہیں یا پھر طالبان کے شہری علاقوں میں چھپ جانے یا طالبان کی جانب سے عام شہریوں کو ’ہیومن شیلڈ‘ یا انسانی ڈھال بنانے کی وجہ سے پیش آتی ہیں۔ افغان صدر حامد کرزئی اور افغان حکومت کے اعلیٰ عہدیدار ان واقعات پر نیٹو سے بارہا احتجاج کرتے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ افغان صوبہ نورستان پاکستان سے متصل ہے۔ کئی روز سے اس علاقے میں زبردست لڑائی جاری ہے۔ افغانستان سے نیٹو افواج کے مرحلہ وار انخلاء میں محض ایک ماہ کا وقت رہ گیا ہے۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: عدنان اسحاق