افغانستان میں مزید پانچ غیر ملکی فوجی ہلاک
15 نومبر 2010افغانستان کے مختلف شہروں میں بم دھماکوں کے ساتھ ساتھ عسکریت پسندوں کے حملوں میں کم از کم گیارہ افراد کی ہلاکت رپورٹ کی گئی ہے۔ ان میں پانچ غیر ملکی فوجیوں کے ساتھ ساتھ تین افغان پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب افغان صدر کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق دو سال قبل پاکستان کے لئے نامزد سفیرکو اغواءکاروں سے رہائی مل گئی ہے۔
نیٹو کی جانب سے جاری ہونے والے ایک اعلامیے کے مطابق مشرقی افغانستان میں اس کے تین فوجی مزاحمت کاروں کے ایک حملے میں ہلاک ہوئے۔ جنوبی افغانستان میں سڑک کنارے نصب بم کے پھٹنے سے ڈنمارک کا ایک فوجی ہلاک ہو گیا۔ اس فوجی کی ہلاکت کی تصدیق ڈنمارک کی فوج نے بھی کر دی ہے۔ اسی طرح ہلمند میں گشت پر مامور ایک برطانوی فوجی کے ہلاک ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ یہ فوجی ایک بم پھٹنے کی وجہ سے مارا گیا۔ اس کی ہلاکت کا مقام ہلمند میں ناد علی کا علاقہ بتایا گیا ہے۔
ادھر امریکی حکام میں افغان صدر حامد کرزئی کی جانب سے فوجی آپریشن کے دائرے کو کم کرنے سے متعلق بیان پر تشویش کا احساس پیدا ہونے کا قوی امکان ہے۔ کرزئی کا کہنا تھا کہ امریکی فوجی اپنے آپریشن کے دائرے کو محدود کریں ورنہ اس کے بہت زیادہ حجم سے طالبان کی مزاحمتی سرگرمیوں میں شدت پیدا ہو تی رہے گی۔ اس بیان میں کرزئی نے رات کے وقت امریکی فوجیوں کے خصوصی حملوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا تھا۔ کرزئی نے یہ بیان اخبار واشنگٹن پوسٹ کو دیا تھا۔کرزئی کے مطابق امریکی فوجیوں کی رات کےوقت کارروائی کو افغان عوام نے قطعاﹰ پسند نہیں کیا۔ کرزئی کے مطابق اس انداز کے آپریشن کا کلی اختیار افغان سکیورٹی اہلکاروں کے پاس ہونا چاہئے اور وہ بھی لازمی طور پر افغان قانون کی روشنی میں۔
اس کے برعکس امریکہ میں ریپبلکن پارٹی کے سینیٹر لنڈسے گراہم نے گزشتہ ہفتے کے دوران افغان صدر اور نیٹو کی ISAF کمان سے کانگریس کے ایک وفد کے ہمراہ ملاقات کے بعد بتایا ہے کہ ان کے کمانڈروں کے مطابق رات کے وقت جاری رکھے گئے آپریشن طالبان کی مزاحمتی سرگرمیوں پر کاری ضرب کے مترادف ہیں، جن کے شدید اثرات نمودار ہوئے ہیں۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: مقبول ملک