1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں سویلین ہلاکتیں کم ہوئی ہیں، کیوبس

12 مئی 2012

افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے جین کیوبس کا کہنا ہے کہ اس جنگ زدہ ملک میں گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں برس شہری ہلاکتوں میں بیس فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/14uBB
تصویر: dapd

جین کیوبس نے کابل میں خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات چیت میں سویلین ہلاکتوں کی تعداد نہیں بتائی البتہ کہا کہ گزشتہ برس اسی عرصے کے مقابلے میں شہری ہلاکتوں میں بیس فیصد کمی ہوئی ہے۔ کیوبس کے بقول اس کے پس پردہ مختلف عوامل کار فرما ہیں، جن میں گزشتہ برس کی ریکارڈ سردی، افغانستان میں متعین غیر ملکی فوج کے خصوصی اقدامات، جھڑپوں میں کمی وغیرہ شامل ہیں۔

اے ایف پی کے مطابق رواں برس طالبان نے اعلان کیا تھا کہ ان کی اولین کوشش ہوگی کہ شہریوں کی جان محفوظ رہے تاہم جمعرات کو ہلمند میں سڑک کے کنارے نصب بم میں بچوں سمیت سات شہری مارے گئے تھے۔ اسی طرح رواں ماہ صوبہ ہلمند اور بادغیس میں نیٹو کے دو فضائی حملوں میں خواتین اور بچوں سمیت بیس سے زائد شہریوں کی موت واقع ہوئی۔

افغانستان میں شہری ہلاکتوں کے متعدد واقعات کے سبب عوام کی بڑی اکثریت غیر ملکی فوج کی سخت مخالف ہے۔ یہی معاملہ کابل حکومت اور غیر ملکی اتحادیوں کے درمیان بھی تناؤ کا سبب رہا ہے۔ جین کیوبس نے عندیہ دیا کہ رواں ماہ شکاگو میں افغانستان سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس سے قبل شہری ہلاکتوں سے متعلق اعداد و شمار واضح کردیے جائیں گے۔ شکاگو کانفرنس میں افغانستان سے غیر ملکی فوج کے انخلاء اور افغان سکیورٹی فورسز کے لیے فنڈز کی فراہمی سے متعلق امور زیر بحث رہیں گے۔

روئٹرز کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس افغانستان میں 3000 سے زائد شہری بد امنی کے مختلف واقعات میں اپنی جانیں گنواچکے ہیں جبکہ 4500 زخمی ہوئے۔ اس سے قبل 2010ء میں قریب 2900 شہریوں کی جانیں ضائع ہوئیں تھیں۔ جین کیوبس کے بقول، ’’ شہری ہلاکتوں کی نمایاں اکثریت کا سبب حکومت مخالفین کی سرگرمیاں رہی ہیں، جیسا کہ خودکش حملے۔‘‘

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو سے منسلک شہری ہلاکتوں کے واقعات کے بعد افغان صدر حامد کرزئی امریکہ کے ساتھ اسٹریٹیجک پارٹنرشپ کے معاہدے کے ’بے معنی‘ ہونے کا خدشہ ظاہر کرچکے ہیں۔ کابل اور واشنگٹن کے تعلقات ویسے ہی ان واقعات کے بعد اچھے نہیں ہیں، جن میں امریکی فوجیوں نے قرآن کی بے حرمتی کی تھی اور قندہار میں شہریوں کو ہلاک کیا تھا۔ غیر ملکی فوجیوں کی جانب سے شہریوں کی سلامتی کو ممکن بنائے جانے سے متعلق اقوام متحدہ کے نمائندے کا کہنا تھا، ’’ یقیناً میں اس مسئلے کے حل کی سنجیدہ کوششیں دیکھ رہا ہوں۔‘‘

sk/ aba Reuters/ afp