1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستافغانستان

طالبان کا قندوز پر قبضے کا دعویٰ

8 اگست 2021

طالبان نے قندوز پر قبضے کا دعویٰ کیا ہے۔ تین روز کے دوران افغانستان کا یہ تیسرا صوبائی دارالحکومت ہے، جس پر طالبان نے قبضے کا دعویٰ کیا ہے جب کہ کئی دیگر شہروں میں بھی طالبان اور حکومتی فورسز کے مابین لڑائی جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/3yhoI
Afghanistan | Konflikt mit Taliban
تصویر: Mohammad Jan Aria/XinHua/dpa/picture alliance

قبل ازیں سامنے آنے والے اطلاعات کے مطابق افغان شہر قندوز میں طالبان اور حکومتی فورسز کے مابین لڑائی شدت سے جاری تھی۔ تاہم آج اتوار کے روز طالبان نے قندوز پر قبضے کا دعویٰ کیا ہے۔ افغان حکومت نے ابھی تک قندوز پر طالبان کے قبضے کی تصدیق نہیں کی تاہم فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی نے اپنے ذرائع کے حوالے سے طالبان کے دعوے کی تصدیق کی ہے۔ قندوز افغانستان کے شمال میں واقع ہے۔

طالبان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا، ''شدید لڑائی کے بعد مجاہدین نے قندوز صوبے پر قبضہ کر لیا ہے۔‘‘

قندوز میں موجود اے ایف پی کے رپورٹر کا کہنا تھا، ''قندوز پر قبضہ ہو گیا ہے ... شہر کے تمام اہم مقامات طالبان کے کنٹرول میں ہیں۔‘‘

قبل ازیں صوبائی کونسل کے ایک رکن امر الدین ولی نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا، ’’شہر کے مختلف حصوں میں شدید دوبدو لڑائی ہو رہی ہے۔ سکیورٹی فورسز کے کچھ ارکان نے پسپائی اختیار کرتے ہوئے ایئرپورٹ کی طرف چلے گئے ہیں۔‘‘

ٹویٹر پر طالبان کی جانب سے یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ انہوں نے بکتر بند گاڑیوں اور اسلحے سمیت بڑی تعداد میں عسکری ساز و سامان پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔

سرِ پل پر بھی قبضے کا دعویٰ

شمالی افغانستان ہی میں سرِ پل میں بھی طالبان اور حکومتی فورسز کے مابین لڑائی کی اطلاعات ہیں۔

طالبان نے آج اتوار ہی کے روز اس صوبائی دار الحکومت پر قبضے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔ سرِ پل کی صوبائی کونسل کے رکن محمد حسین مجاہد زادہ نے بھی طالبان کے قبضے کی تصدیق کرتے ہوئے اے ایف پی کو بتایا کہ شہر کے تمام اہم مقامات پر طالبان کا کنٹرول ہے۔

چمن سپین بولدک سرحد بند، مسافر پریشان

ہرات کے نواح میں بھی طالبان اور حکومتی فورسز کے مابین لڑائی کی اطلاعات ہیں، جب کہ لشکرگاہ اور قندھار سے بھی لڑائی کی اطلاعات مل رہی ہیں۔

شبرغان بھی طالبان کے قبضے میں

ہفتہ سات اگست کے روز طالبان نے جوزجان کے صوبائی دارالحکومت شبرغان پر بھی قبضہ کر لیا تھا اور کابل حکومت نے بھی اس کی تصدیق کر دی تھی۔

اس سے بہلے صوبہ نمروز کے دارالحکومت زرنج پر بھی طالبان نے کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔

دیہات کے بعد اب شہروں پر قبضے کی کوششیں

افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد طالبان اور حکومتی فورسز کے مابین لڑائی شدت اختیار کر رہی ہے۔ کابل حکومت نے دیہی علاقوں پر توجہ مرکوز کرنے کی بجائے ملک کے اہم ترین شہروں کے دفاع پر توجہ مرکوز کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

حکومت کی یہ حکمت عملی اب تک کامیاب رہی تھی تاہم اب اگر قندوز پر قبضے کی تصدیق ہو جاتی ہے تو طالبان کے قبضے میں آنے والا یہ اب تک کا اہم ترین شہر ہو گا۔

حکومتی فورسز اہم شہروں سے طالبان کا قبضہ ختم کرنے کے لیے فضائی طاقت بھی استعمال کر رہی ہے۔ علاوہ ازیں افغان وزارت دفاع کے ایک ترجمان کا یہ بھی کہنا ہے کہ افغان سکیورٹی فورسز کے ساتھ ساتھ اب امریکی فورسز بھی طالبان کے ٹھکانوں کو فضا سے نشانہ بنا رہی ہیں۔

ش ح / ا ا (اے ایف پی، ڈی پی اے، اے پی)