1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان سے واپسی، امریکا اخراجات بچانے کا خواہاں

افسر اعوان14 ستمبر 2013

امریکا محکمہ دفاع پینٹاگان کے حکام افغانستان سے انخلاء کے لیے فوجی سازوسامان کی واپسی کے معاملے پر افغان حکام سے مذاکرات کر رہے ہیں۔ واشنگٹن اس آپریشن پر اٹھنے والے اخراجات کم رکھنے کا خواہاں ہے۔

https://p.dw.com/p/19hQ8
تصویر: DW

طے شدہ شیڈول کے مطابق افغانستان میں تعینات امریکی اور دیگر غیر ملکی افواج کا انخلاء اگلے برس یعنی 2014ء کے اختتام تک مکمل ہونا ہے۔ اس حوالے سے امریکی فوج اور ملٹری سازوسامان کی افغانستان سے واپسی کا آغاز ہونے والا ہے۔ اب تک کے پروگرام کے مطابق امریکی فورسز نے اپنے جنگی سامان کی زیادہ تر مقدار ہوائی جہاز کے ذریعے وہاں سے نکالنی ہے، جس پر کافی زیادہ لاگت آئے گی۔ یہی وجہ ہے کہ دفاعی حکام زیادہ تعداد تر تعداد میں فوجی گاڑیاں اور دیگر آلات پاکستان سے گزرنے والے زمینی اور پھر سمندر کے راستے واپس بھیجنے کے خواہاں ہیں۔

اب تک کے پروگرام کے مطابق امریکی فورسز نے اپنے جنگی سامان کی زیادہ تر مقدار ہوائی جہاز کے ذریعے وہاں سے نکالنی ہے
اب تک کے پروگرام کے مطابق امریکی فورسز نے اپنے جنگی سامان کی زیادہ تر مقدار ہوائی جہاز کے ذریعے وہاں سے نکالنی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

حکام کے مطابق اب تک کے منصوبے کے مطابق قریب 20 فیصد کارگو پاکستان کے زمینی راستے سے واپس بھیجا جانا ہے تاہم اب حکام نے کہا ہے کہ ان کی ترجیح ہو گی کہ اس دفاعی ساز وسامان کا 60 فیصد تک زمینی راستے سے افغانستان سے نکالا جائے۔

امریکی حکام کے مطابق نائب سیکرٹری دفاع ایش کارٹر اور دیگر سینئر حکام جمعہ 13 ستمبر کو کابل پہنچے، جہاں ان کی افغان حکام کے ساتھ بات چیت میں فوجی سازوسامان کی واپسی کا معاملہ اہم حیثیت رکھتا ہے۔

افغان حکومت نے رواں برس کے آغاز میں امریکی فوج کے ساتھ ایک تنازعے کے بعد اپنی سرحد بند کر دی تھی۔ افغان حکومت کا تقاضا تھا کہ امریکا اپنے فوجی سازوسامان کی واپسی کے لیے کسٹم فیس کی مد میں 70 ملین ڈالرز کی ادائیگی کرے۔ دوسری طرف واشنگٹن کا کہنا تھا کہ فوجی سامان ملک میں قانونی طور پر لایا گیا تھا اس لیے اس پر کسٹم فِیس کا اطلاق نہیں ہوتا۔ افغان حکام نے بالآخر سرحد کی یہ بندش ختم کر دی تھی۔

حکام کے مطابق اب تک کے منصوبے کے مطابق قریب 20 فیصد کارگو پاکستان کے زمینی راستے سے واپس بھیجا جانا ہے
حکام کے مطابق اب تک کے منصوبے کے مطابق قریب 20 فیصد کارگو پاکستان کے زمینی راستے سے واپس بھیجا جانا ہےتصویر: DW

ایک امریکی اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پینٹاگان پاکستان کے راستے رواں برس اپریل سے جاری دفاعی سامان کی واپسی کے سلسلے پر مطمئن ہے۔ اس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس راستے واپسی کا تناسب جلد ہی 20 فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد کر دیا جائے گا۔

امریکا نے 2015ء تک قریب 24 ہزار گاڑیاں اور 20 ہزار شپنگ کنٹیرز کے برابر دیگر سامان افغانستان سے نکالنا ہے۔ نیٹو کی طرف سے دیگر کم اہمیت کا حامل دفاعی سامان اخراجات بچانے کے لیے افغان حکومت کے حوالے کر دیا جائے گا۔ اس آپریشن پر امریکا کے پانچ سے سات بلین ڈالرز تک لاگت آنے کی توقع ہے تاہم حکام کے مطابق اگر اس میں سے زیادہ تر سامان زمینی راستے سے پاکستانی بندرگاہوں تک پہنچایا جاتا ہے تو یہ لاگت بہت حد تک کم ہو جائے گی۔