1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان: خودکش حملے میں چیک جمہوریہ کے تین فوجی ہلاک

5 اگست 2018

افغانستان میں طالبان کے ایک خودکش حملے کے نتیجے میں تین غیرملکی فوجی مارے گئے ہیں۔ ان کا تعلق چیک جمہوریہ سے ہے۔ مختلف عسکری حکام تفتیش کر رہے ہیں کہ سکیورٹی میں کس سقم کی وجہ سے یہ حملہ ممکن ہوا۔

https://p.dw.com/p/32dgA
Afghanistan US-Soldaten
تصویر: picture-alliance/DoD/Newscom/US Army Photo

امریکی فوج نے اتوار کے دن کہا ہے کہ مشرقی افغانستان میں ایک خودکش حملے میں نیٹو کے ریزولیوٹ اسپورٹ مشن سے وابستہ تین فوجی مارے گئے ہیں۔ یہ حملہ افغان صوبے پروان کے دارالحکومت چاریکار کے نواحی علاقے خالازئی میں کیا گیا۔ ان فوجیوں کا تعلق چیک جمہوریہ سے بتایا گیا ہے۔ چیک فوج نے اپنے تین فوجیوں کے ہلاک ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔۔

پروان صوبے کے گورنر کے ترجمان نے بھی حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ غیر ملکی اور افغان فوجی دستے معمول کی گشت پر تھے، جب یہ حملہ کیا گیا۔ نیٹو کے فوجی حکام اور افغان سکیورٹی فورسز کے ذمہ دار حلقوں نے اس خودکش حملے کی باقاعدہ تفتیش شروع کر دی ہے۔

ہلاک ہونے والے غیر ملکی فوجیوں کی شہریت کا اعلان پہلے تو نہیں کیا گیا لیکن اب کی قومیت بتا دی گئی ہے کہ یہ چیک جمہوریہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ نیٹو کی پالیسی کے تحت حملے کے فوری بعد مرنے والے فوجی کی شہریت کو عام نہیں کیا جاتا ہے۔

Afghanistan US Soldaten in der Provinz Nangarhar
افغان صوبے پروان میں غیر ملکی فوجیوں پر خودکش حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کر لی ہےتصویر: Imago

امریکی فوج کے کمانڈر جنرل جان نکلسن نے فوجیوں کی ہلاکت پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان فوجیوں کی ’قربانی ہمیشہ زندہ رہے گی‘ اور یہ رائیگاں نہیں جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان فوجیوں کی ہلاکت نے مقصد کے حصول کی جانب ارادوں کو مزید تقویت دی ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ مشرقی افغانستان میں امریکی فوجی دستے تعینات ہیں اور بعض مقامی ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے فوجیوں کا امریکی فوج سے تعلق ہو سکتا ہے لیکن یہ اندازہ غلط ثابت ہوا ہے۔۔ مغربی دفاعی اتحاد کے افغان مشن کے بیان کے مطابق ایک امریکی اور دو افغان فوجی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والے فوجی پیدل گشت پر تھے کہ انہیں خودکش حملہ آور کے حملے کا سامنا کرنا پڑا۔

طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ اس خودکش حملے میں آٹھ امریکی فوجیوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔ مجاہد کے مطابق غیر ملکی حملہ آوروں نے اپنی لاشوں کو سنبھالنے اور زخمیوں کو ہسپتال پہنچانے کے لیے تین ہیلی کاپٹر ایمبیولینسز کو بھی حملے مقام پر پہنچایا تھا۔

طالبان سن 2001 سے افغانستان میں اسلامی شریعت کے نفاذ کے لیے مسلح سرگرمیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ طالبان کا یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب چند دن قبل اس کے نمائندوں نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ایک اعلی امریکی اہلکار سے مبینہ ملاقات کی تھی۔