1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان: ایک اور شیعہ مسجد پر خودکش حملہ، متعدد ہلاکتيں

15 اکتوبر 2021

افغانستان کے ایک اور شہر قندھار میں واقع ايک شیعہ مسجد کو خودکش حملے سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ چند روز قبل قندوز شہر کی شیعہ مسجد میں کیے گئے خود کش حملے کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم دولتِ اسلامیہ نے قبول کی تھی۔

https://p.dw.com/p/41iul
Afghanistan l Bombenexplosion in einer Moschee in Kandahar
تصویر: Murteza Khaliqi/AA/picture alliance

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے بتایا ہے کہ جنوبی افغان شہر قندھار کی ایک شیعہ مسجد میں پندرہ اکتوبر بروز جمعہ دوران نماز دھماکا ہوا ہے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق کم از کم 37 افراد ہلاک اور چھ درجن سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ مقامی سینٹرل میر واعظ ہسپتال میں بتیس لاشیں لانے کی بھی طبی اہلکاروں نے تصدیق کی ہے۔ کابل سے وزارتِ داخلہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں مسجد میں ہونے والی ہلاکتوں پر رنج و دکھ کا اظہار کیا گیا ہے۔ طالبان حکومت نے مسجد میں ہونے والے دھماکوں کو خود کش حملہ قرار دیا ہے۔

افغانستان: مسجد دھماکے میں درجنوں افراد ہلاک

مقامی حکومتی اہکاروں نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ دھماکے کی نوعیت اور وجوہات کے بارے میں معلومات دستیاب نہیں ہیں۔ اندازوں کے مطابق دھماکے کے وقت مسجد میں قریب پانچ سو افراد موجود تھے۔

Afghanistan | Anschlag auf eine Moschee in der Provinz Kundus
قندوز کی شیعہ مسجد کا ہال، جہاں خودکش حملہ کیا گیا تھاتصویر: Abdullah Sahil/AP Photo/picture alliance

دھماکا نماز جمعہ کے دوران

جس وقت دھماکا ہوا، اس وقت ایک بڑی تعداد میں شیعہ مسلک کے افراد عبادت میں مصروف تھے۔ قندھار کی مقامی طالبان انتطامیہ نے بھی اس دھماکے کی تصدیق کر دی ہے۔ طالبان حکومت کی وزراتِ داخلہ نے بھاری انسانی جانوں کے ضیاع کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

مقامی انتظامیہ کے مطابق ہر جمعے کو قندھار شہر کے مرکزی حصے میں واقع اس مسجد میں کثیر تعداد میں شیعہ عقیدے کے افراد نماز کے لیے جمع ہوتے ہیں۔ قندھار کی سابق صوبائی کونسل کے رکن نعمت اللہ وفا نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ دھماکا امام بارگاہ کی مسجد میں ہوا۔

Afghanistan Bombenanschlag auf schiitische Moschee in der afghanischen Provinz Kandahar
قندھار میں دھماکے کے بعد شیعہ مسجد کے قریب جمع ہونے والے افرادتصویر: Murteza Khaliqi/AA/picture alliance

قندوز کی مسجد میں خودکش حملہ، کم از کم ایک سو ہلاکتیں

تین دھماکے

عینی شاہدین کے مطابق دھماکوں کے بعد مسجد سے دھوئیں اور گرد و غبار کو اڑتے دیکھا گیا۔ ان کے مطابق ایک دھماکا مسجد کے مرکزی دروازے پر، دوسرا مسجد کے جنوبی حصے میں جہاں وضو کیا جا تا ہے اور تیسرا مرکزی ہال میں، جہاں نماز ادا کی جا رہی تھی، ہوا۔ شیعہ مسجد کے فیس بک پیج پر لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ خون کا عطیہ دیں کیونکہ اس وقت شدید زخمی افراد کو خون کی اشد ضرورت ہے۔

افغانستان کو عالمی برادری کی امداد کی ضرورت ہے، طالبان

 دھماکے کے کچھ ہی دیر بعد شہری انتظامیہ اور سکیورٹی حکام مسجد کے باہر پہنچ گئے تھے۔ طالبان حکومت کی وزارتِ داخلہ کے ترجمان قاری سعید خوستی نے میڈیا کو بتایا کہ انتظامی و سکیورٹی حکام دھماکے کی تفصیلات اور اس سے جڑی اشیا و معلومات جمع کرنے میں مصروف ہیں۔ اس کے علاوہ ترجمان نے بتایا کہ اسلامی امارت کے سکیورٹی اہلکاروں نے مسجد کو اپنے حصار میں لے لیا ہے۔

Afghanistan Bombenanschlag auf schiitische Moschee in der afghanischen Provinz Kandahar
قندھار میں دھماکے سے خوفزدہ ہونے والا ایک شخص امام بارگاہ کے باہر سڑک پر بیٹھا ہےتصویر: Murteza Khaliqi/AA/picture alliance

داعش پھر ذمہ دار ہو سکتی ہے

اس دھماکے کی ذمہ داری کسی گروپ نے ابھی تک قبول نہیں کی لیکں نظریں جہادی دہشت گرد گروپ دولتِ اسلامیہ (داعش) کی جانب ہیں۔ اسے دہشت پسند گروپ نے چند روز قبل قندوز کی شیعہ مسجد میں کیے گئے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ قندوز حملے میں چالیس سے زائد انسانی جانیں ضائع ہوئی تھیں۔

ع ح/ع س(اے ایف پی، روئٹرز)