1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

 افغانستان: اب سیکنڈری اسکول کی طالبات اسکول جا سکیں گی

22 مارچ 2022

افغانستان جہاں گزشتہ موسم گرما سے طالبان کی حکومت ہے، وہاں کی وزارت تعلیم نےاعلان کیا ہے کہ ملک کے تمام اسکول بدھ کو لڑکے اور لڑکیوں کے لیے کھول دیے جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/48qcK
تصویر: Adrien Vautier/Le Pictorium/MAXPPP/picture alliance

طالبان کے قبضے کے بعد پہلی بار چھٹی جماعت اور اس سے آگے یعنی میٹرک تک کی کلاسوں کی طالبات کو اسکول جانے کی اجازت ہوگی لیکن کچھ شرائط کے ساتھ۔

وزارت تعلیم کے ترجمان عزیز احمد کا کہنا ہے کہ بارہ سال سے زیادہ عمر کی طالبات اور خواتین ٹیچرز کے لیے خصوصی انتظامات کیے جائیں گے۔ لڑکیوں اور لڑکوں کے لیے اسکول میں الگ عمارتیں ہوں گی، لڑکیوں اور خواتین ٹیچرز کو حجاب پہننا ہوگا۔

عزیز احمد کے مطابق وہ علاقے جہاں لڑکے اور لڑکیوں کے لیے علیحدہ عمارتیں میسر نہیں وہاں طالبات مخلتف اوقات میں تعلیم حاصل کریں گی۔

طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد صرف پانچویں جماعت تک کی طالبات کو اسکولوں میں جانے کی اجازت تھی۔

سیکنڈری اسکول زیادہ تر ملک میں لڑکیوں کے لیے بند تھے۔ یہاں تک کے دارالحکومت کابل میں بھی بچیاں گھروں میں رہنے پر مجبور تھیں۔

ملکی اور عالمی دباؤ کے بعد طالبان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ نئے تعلیمی سال کے آغاز کے ساتھ ہی لڑکیوں کو اسکول جانے کی اجازت دیں گے۔

افغانستان سے بین الاقوامی افواج کا جلد بازی میں انخلاء اور سابقہ حکومت کے زوال کے بعد طالبان نے افغان عوام اور خاص کر خواتین پر کڑی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ طالبان لڑکے اور لڑکیوں کی مخلوط تعلیم کے حامی نہیں ہیں۔ یونیورسٹیوں میں پہلے ہی لڑکے اور لڑکیاں الگ الگ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

ب ج، ع ح (ڈی پی اے)