1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان مہاجرین کے ایک اور گروپ کی جرمنی بدری

1 اکتوبر 2018

افغان حکام کے مطابق جرمنی افغان مہاجرین کے ایک اور گروپ کو اُن کے آبائی ملک افغانستان واپس بھیج رہا ہے۔ افغانستان میں سلامتی کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر ناقدین کو ان مہاجرین کی زندگیوں کے حوالے سے خدشات ہیں۔

https://p.dw.com/p/35mDd
Abschiebung abgelehnter Asylbewerber nach Afghanistan
تصویر: Reuters/R. Orlowski

بعض افغان حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جرمن خبر رساں ادارے کو بتایا ہے کہ جرمنی بدر کیے جانے والے افغان مہاجرین کا اگلا گروپ بدھ کے روز دارالحکومت کابل پہنچے گا۔

باویرین ریفیوجی کونسل کے مطابق ان پناہ گزینوں کو لے کر ایک فلائٹ منگل کے روز میونخ ایئر پورٹ سے کابل کے لیے پرواز کرے گی۔

مسترد شدہ پناہ کی درخواستوں کے حامل پناہ گزینوں کو افغانستان واپس بھیجنے کا یہ عمل سن 2016 دسمبر میں شروع کیا گیا تھا جس کے بعد سے اب تک 366 افغان تارکین وطن کو جرمنی بدر کیا جا چکا ہے۔

طالبان کی جانب سے افغانستان بھر میں شدید ہوتے حملوں کے باعث یہ ملک بدریاں متنازعہ بنی ہوئی ہیں۔ اس سے قبل گزشتہ ماہ کی بارہ تاریخ کو سترہ افغان مہاجرین کا ایک گروپ جرمنی سے کابل پہنچا تھا۔

جرمنی سے پناہ گزینوں کو واپس بھیجے جانے کے معاملے پر اس عمل کے مخالفین سخت تنقید کرتے ہیں کیونکہ اُن کی رائے میں افغانستان جہادی گروپ اسلامک اسٹیٹ اور طالبان کی جانب سے مسلسل کیے جانے والے حملوں کی زد میں ہے اور اس حوالے سے اب بھی ایک خطرناک ملک ہے۔

اس تناظر میں گزشتہ کچھ عرصے میں افغان مہاجرین اور مہاجرین کے حقوق کی تنظیموں کی جانب سے جرمنی میں احتجاجی مظاہرے بھی کیے جاتے رہے ہیں۔ ان مظاہرین کا موقف ہے کہ افغانستان محفوظ علاقہ نہیں ہے لہذا وہاں مہاجرین کو واپس بھیجنا درست فیصلہ نہیں۔

ص ح / ع ت / ڈی پی اے