افغان مہاجرین کو مزید تین ماہ مل گئے
30 مارچ 2018جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق افغان مہاجرین کے معاملات دیکھنے والی وزارت کے ترجمان شوکت اقدس نے آج جمعہ 30 مارچ کو بتایا کہ افغان مہاجرین کے پاکستان میں قیام کی مدت مزید تین ماہ بڑھا دی گئی ہے۔ اقدس کے مطابق اس دوران ان کی وطن واپسی کے انتظامات کو مکمل کیا جائے گا۔
پاکستان میں کئی دہائیوں سے قیام پذیر افغان مہاجرین کو اس وقت سے غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے جب رواں برس کے آغاز میں پاکستانی کابینہ نے تمام افغان مہاجرین کو ملک چھوڑ دینے کا کہا تھا۔ اس مقصد کے لیے جنوری کے آخر تک کا وقت دیا گیا تھا تاہم بعد میں اس ڈیڈ لائن میں مارچ کے آخر تک کی توسیع کر دی گئی تھی۔
افغان حکام اور اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے مہاجرین (UNHCR) کی طرف سے ماضی میں پاکستان میں آباد افغان مہاجرین کی وطن واپسی اور جنگ سے متاثرہ اس ملک میں بسائے جانے کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔
یو این ایچ سی آر اس وقت ایسے افغان مہاجرین کو افغانستان بھیجنے کے انتظامات میں مصروف ہے جو رضاکارانہ طور پر اپنے ملک جانا چاہتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے اس ادارے کے پاس قریب 14 لاکھ افغان مہاجرین رجسٹرڈ ہیں۔ ان کی زیادہ تر تعداد اُس وقت سے پاکستان میں پناہ حاصل کیے ہوئے جب سابقہ سوویت یونین نے 1979ء میں افغانستان پر حملہ کیا تھا۔
ڈی پی اے کے مطابق جون تک بڑھائی گئی ڈیڈ لائن کے بعد تمام تر افغان مہاجرین کو زبردستی ان کے وطن واپس بھیج دیا جائے گا۔ خیال رہے کہ پاکستان ماضی میں بھی کئی مرتبہ تمام افغان مہاجرین کو واپس ان کے وطن بھیجنے کا اعلان کرتا رہا ہے تاہم اب تک اس پر عمل درآمد نہیں ہو سکا۔