1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان طالبان کابل حکومت کے ساتھ امن مذاکرات میں شامل ہوں، گیلانی

24 فروری 2012

پاکستان نے افغان طالبان تحریک کے رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ کابل حکومت کے ساتھ براہ راست امن مذاکرات میں شامل ہو جائیں۔ یہ اس بات کی ممکنہ علامت ہے کہ اسلام آباد ہمسایہ ملک افغانستان میں مصالحت کی کوششیں تیز کر رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/149Rq
تصویر: AP

پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے جمعے کو ایک بیان میں کہا کہ وہ ’خلوص نیت سے امید‘ کرتے ہیں کہ طالبان اور دیگر گروپ ان کی اس اپیل کا جواب دیں گے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق افغان طالبان کے ساتھ اپنے دیرینہ روابط کی وجہ سے پاکستان کے کردار کو انہیں مذاکرات کی میز پر لا بٹھانے میں کافی اہم خیال کیا جاتا ہے۔

افغان اور امریکی حکام کافی عرصے سے پاکستان پر الزام لگاتے آئے ہیں کہ وہ افغانستان میں عسکریت پسند گروپوں کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے تا کہ اپنے دیرینہ حریف بھارت کے اثر و رسوخ کا خاتمہ کیا جا سکے۔ اسلام آباد ان الزامات سے انکار کرتا آیا ہے۔

گیلانی نے کہا کہ پاکستان افغان مصالحتی عمل کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لیے ’ہر ممکن مدد دینے کے لیے تیار ہے‘۔

Afghanistan Taliban
پاکستان نے افغان طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ کابل حکومت کے ساتھ امن مذاکرات میں شامل ہوںتصویر: AP

گیلانی کے خیالات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان اب افغان عسکریت پسندوں کو امن کی راہ اپنانے پر قائل کرنے کی کوشش کے لیے زیادہ آمادہ ہو سکتا ہے۔ یہ بات اس تناظر میں بھی اہم ہے کہ امریکہ 2014ء کے اختتام تک افغانستان سے غیر ملکی جنگجو فوجیوں کے انخلاء سے قبل وہاں کی صورت حال کو مستحکم کرنے کا خواہاں ہے۔

منگل کو قندھار امن کونسل کے سربراہ عطا محمد احمدی نے روئٹرز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغان حکام پاکستان کے شہر کوئٹہ میں موجود درمیانے درجے کے افغان طالبان رہنماؤں سے مذاکرات کر رہے ہیں۔ خیال ہے کہ طالبان کی قیادت کوئٹہ میں مقیم ہے۔

روئٹرز کے مطابق یہ بات ناقابل یقین ہے کہ افغان حکام اور طالبان کمانڈروں کے درمیان کوئٹہ میں ہونے والی ملاقاتوں کا پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کو علم نہ ہو۔

پاکستان شاید افغان حکومت کو کوئٹہ میں عسکریت پسندوں سے ملاقاتوں کی اجازت دے کر اس تعاون میں اضافہ کر رہا ہے۔

Burhanuddin Rabbani SW
افغان حکام نے پاکستان کی خفیہ ایجنسی پر برہان الدین ربانی کے قتل کی سازش کا الزام لگایا تھاتصویر: picture alliance/dpa

افغانستان کافی عرصے سے کوئٹہ شورٰی سے تعلق رکھنے والے طالبان رہنماؤں تک رسائی کی کوششیں کر رہا تھا۔ کابل کا خیال ہے کہ افغانستان میں گیارہ سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے کسی بھی قسم کے نتیجہ خیز امن مذاکرات میں مبینہ طور پرکوئٹہ میں مقیم رہنما فیصلہ ساز ثابت ہو سکتے ہیں۔

پاکستان اس بات سے مستقل انکار کرتا رہا ہے کہ وہ طالبان عسکریت پسندوں کو پناہ گاہیں فراہم کر رہا ہے اور اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ کوئٹہ میں طالبان کا کوئی رہنما موجود نہیں ہیں۔

گزشتہ برس ستمبر میں افغان اعلیٰ امن کونسل کے سربراہ اور سابق صدر برہان الدین ربانی کے قتل کے بعد پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کئی ماہ تک کشیدگی کے شکار رہے۔ افغان حکام نے اس قتل کی سازش کا الزام پاکستان کی خفیہ ایجنسی پر عائد کیا تھا جس کی اسلام آباد نے سختی سے تردید کی ہے۔

رپورٹ: حماد کیانی / خبر رساں ادارے

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں