1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان طالبان کا وفد تہران میں، ایرانی نیوز ایجنسی

مقبول ملک19 مئی 2015

ایران کے نیم سرکاری خبر رساں ادارے ’تسنیم‘ کی رپورٹوں کے مطابق افغان طالبان کا ایک وفد ایران میں افغان مہاجرین اور اسلامی دنیا کو درپیش عمومی صورت حال کے بارے میں تبادلہ خیال کے لیے تہران پہنچ گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1FSdk
دوحہ میں قائم طالبان کا سیاسی رابطوں کا دفترتصویر: picture-alliance/AP Photo/O. Faisal

ایرانی دارالحکومت سے منگل انیس مئی کے روز موصولہ امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی ’تسنیم‘ کے حوالے سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ افغان طالبان کے اس وفد کی قیادت طیب آغا کر رہے ہیں۔ طیب آغا خلیج کی عرب ریاست قطر میں افغان طالبان کے سیاسی رابطوں کے دفتر کے سربراہ ہیں۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس وفد نے ایران میں سکیورٹی حکام کے ساتھ ملاقات کی ہے اور ماضی میں بھی افغانستان میں کابل حکومت کے خلاف مسلح مزاحمت کرنے والے طالبان عسکریت پسندوں کے سیاسی نمائندوں کے ایسے ہی وفد دو مرتبہ ایران کے دورے کر چکے ہیں۔

نیم سرکاری ایرانی نیوز ایجنسی ’تسنیم‘ نے اپنی رپورٹوں میں یہ نہیں بتایا کہ آیا اس افغان وفد کی ایران میں موجودگی کے دوران اعلٰی ایرانی سیاسی اہلکار بھی اس وفد کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔

امریکا پر نائن الیون کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد افغانستان میں امریکی قیادت میں کی جانے والی بین الاقوامی فوجی مداخلت کے نتیجے میں اقتدار سے بےدخل کر دیے جانے والے طالبان ماضی میں کئی سال تک اس ملک پر حکمران رہے ہیں۔

سخت گیر سنی مذہبی نظریات کے حامل افغان طالبان ایسے اسلامی عقیدے کی نمائندگی کرتے ہیں، جو شیعہ اسلامی عقائد سے واضح طور پر متصادم ہے۔ 1990 کی دہائی کے آخری سالوں میں، جب افغانستان میں طالبان کی حکومت تھی، کابل اور تہران کے باہمی تعلقات اس حد تک کشیدہ ہو گئے تھے کہ معاملہ شیعہ اکثریتی آبادی والے ایران کے ساتھ تقریباﹰ جنگ کی حد تک پہنچ گیا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید