1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان صدر کی فائربندی کی پیشکش طالبان نے مسترد کر دی

21 اگست 2018

طالبان قیادت نے عیدالالضحیٰ کے موقع پر کابل حکومت کی فائربندی کی پیشکش کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ طالبان قیادت نے واضح کیا ہے کہ وہ حملوں کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

https://p.dw.com/p/33SG8
Afghanistan Taliban feiern Waffenstillstand mit Einwohnern in Kabul
تصویر: Getty Images/AFP/N. Shirzada

افغان صدر اشرف غنی کی جنگ بندی کی پیشکش کو ٹھکرانے کا اعلان طالبان کی جانب سے پیر اکیس اگست کو کیا گیا۔ اس اعلان میں طالبان نے حکومتی مقامات، پولیس اور فوجیوں پر حملے جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ دو طالبان کمانڈروں نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ اُن کی اعلیٰ قیادت نے فائربندی کو تسلیم نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

افغان صدر اشرف غنی نے تین ماہ کی عبوری جنگ بندی عید الالضحیٰ کے دن سے شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ پیر بیس اگست تک طالبان ذرائع سے ایسی اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ طالبان کی قیادت نے چار ایام کی عبوری فائربندی پر اتفاق تو کیا ہے لیکن اس کا باضابطہ اعلان نہیں کیا۔ یہ بھی کہا گیا تھا کہ طالبان عید کے موقع پر سینکڑوں قیدیوں کو رہا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، مگر ایسا نہیں ہو سکا۔

Mohammad Ashraf Ghani PK
افغان صدر نے طالبان کو جنگ بندی کی مشروط پیشکش کی تھی اور اسے طالبان نے مسترد کر دیا ہےتصویر: Getty Images/N. Shirzada

یہ امر بھی اہم ہے کہ رواں برس جون میں طالبان نے عیدالفطر کے موقع پر سہ روزہ جنگ بندی کی تھی اور تب ایسے امکانات پیدا ہوئے تھے کہ اگلی عید پر طالبان رہنما ایک مرتبہ پھر فائربندی کا اعلان کر کے امن عمل کے سلسلے کو تسلسل دیں گے۔ تاہم عیدالالضحیٰ پر اس عسکریت پسند گروہ کی قیادت نے کوئی مثبت فیصلہ نہیں کیا۔

ایسی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ طالبان کے رہنما شیخ ہیبت اللہ اخوندزادہ نے طالبان رہنماؤں کی فائربندی تسلیم کرنے کی تجویز سے اتفاق نہیں کیا اور یہ کہہ کر اسے مسترد کر دیا کہ فائربندی امریکی فوجی مشن کو مزید استحکام دینے کا باعث بن سکتی ہے۔

افغان طالبان کے ایک سینیئر کمانڈر نے اپنا نام مخفی رکھتے ہوئے ٹیلی فون پر نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ اُن کی قیادت محسوس کرتی ہے کہ فائربندی کے اعلانات امریکی فوج کے افغانستان میں قیام میں توسیع کا باعث بن سکتے ہیں۔

دوسری جانب کابل حکومت کا خیال ہے کہ اگر صدر غنی کی فائربندی کی پیشکش کا مثبت جواب نہ دیا گیا تو عبوری اور مشروط جنگ بندی کی تجویز کو منسوخ بھی کیا جا سکتا ہے اور حکومت اپنے فوجی آپریشن کے سلسلے کو بحال کر دے گی۔ تاہم ابھی تک واضح نہیں ہے کہ افغان صدر اپنی جنگ بندی کی تجویز کب واپس لیں گے جس کے بعد ملکی فوج طالبان کے خلاف اپنی عسکری کارروائیاں دوبارہ شروع کرے گی۔