1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان صدارتی انتخابات اور پاکستان

شکور رحیم، اسلام آباد4 اپریل 2014

پاکستان نے پانچ اپریل کو ہونیوالے افغان صدارتی انتخابات کے دوران افغانستان سے ملحقہ اپنی سرحد پر سیکیورٹی انتظامات کو مزید سخت کرنے کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Bbo8

پاکستانی دفتر خارجہ نے پانچ اپریل کو افغانستان میں صدارتی انتخابات کے انعقاد کو افغان قوم کے جمہوری سفر می‍‍ں ایک تاری‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍خی دن قرار دیتے ہوئے افغان حکومت اور عوام کو مبارکباد دی ہے۔

دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے کہا ہے کہ پاکستان مسلسل اس بات پر زور دیتا آیا ہے کہ یہ انتخابات افغانستان کااندرونی معاملہ ہے۔ ترجمان نے امید ظاہر کی کہ شدت پسند گروہوں کی جانب سے دھمکیوں کے باوجود افغان ووٹرز ریکارڈ تعداد می‍ں اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ ماضی کی طرح اس مرتبہ بھی انت‍خابات کے دوران پاکستان، افغان سرحد پر سکیورٹی کو بڑھائے گا تاکہ سرحد کے آر پار غیر قانونی آمد ورفت کو روکا جاسکے۔

موجودہ اف‍‍غان صدر حامد کرزئی کھل کر پاکستان کے خلاف بیان بازی کرتے رہے ہی‍ں
موجودہ اف‍‍غان صدر حامد کرزئی کھل کر پاکستان کے خلاف بیان بازی کرتے رہے ہی‍ںتصویر: Johannes Eisele/AFP/Getty Images

تسنیم اسلم نے اف‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍غان انتخابات می‍‍ں پاکستان کی کسی بھی قسم کی مداخلت کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا: ’’پر امن انت‍‍خابات کا انعقاد بنیادی طور پرایساف کے تعاون سے اف‍غان نیشنل سکیورٹی فورسز کی ذمہ داری ہے۔ جیسا کہ ہم ماضی میں بھی کہہ چکے ہی‍ں کہ اف‍‍‍‍‍‍غان انتخابات کے تعطل می‍ں پاکستان کا مفاد نہی‍ں کیونکہ اس سے اف‍غانستان کومضبوط کرنے کی کوششی‍‍‍ں الجھ جائیں گی۔‘‘

پاکستان می‍‍‍ں موجودہ اف‍‍‍غان مہاجرین کو ان انت‍‍خابات می‍‍ں حق رائے دہی استعمال کرنے کا موقع نہ ملنے سے متعلق ایک سوال کے جواب می‍‍‍ں ترجمان نے کہا کہ پاکستان میں 30 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین ہیں لیکن یہ معلوم نہی‍ں کہ ان میں سے کتنے رجسٹرڈ ووٹر ہیں: ’’جب بھی اف‍غانستان نے پاکستان سے ووٹنگ کے عمل کے لیے معاونت مانگی ہم نے دی۔ لیکن اس مرتبہ ایسی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی۔‘‘

خیال رہے کہ کابل حکومت پاکستان پر اف‍غان صدارتی انتخابات کی مہم کے دوران ہونیوالے طالبان شدت پسندوں کے حملوں کی پشت پناہی کا الزام لگا چکی ہے۔ جسے پاکستانی حکومت نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان می‍ں اس کا کوئی بھی ’فیورٹ‘ امیدوار نہی‍ں ہے۔

تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اف‍غانستان کی علاقائی اہمیت اور اس برس وہاں سے بین الاقوامی افواج کے انخلاء کے بعد اف‍‍غانستان کے پڑوسی ممالک خصوصاﹰ پاکستان اور ایران وہاں پر اپنی اپنی مرضی کی حکومت کو بر سر اقتدار دیکھنا چاہتے ہیں۔

تجزیہ کار طلعت حسین کا کہنا ہے کہ اس بات می‍ں کوئی شبہ نہیں کہ چند ممالک براہ راست اور چند بالواسطہ طور پر اف‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍غان تھیئٹر سے ج‍ڑے رہنا چاہتے ہی‍ں۔ انہوں نے مزید کہا:’’جو حالات اف‍غانستان کے بنے ہوئے ہیں میرے خیال میں کوئی بھی صدر وہ اف‍غانستان کی سیاست کو حتمی طور پر تہران، اسلام ‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍ آباد یا واشنگٹن یا دہلی کی طرف نہی‍ں جھکا سکتا لیکن دیکھنا ہو گا کہ کونسا گھوڑا جیتتا ہے اور کس گھوڑے پر کون سی وزارت خارجہ پہلے اور م‍‍‍‍‍‍‍‍ثبت بیان جاری کرتی ہے۔‘‘

انت‍خابات کے دوران پاکستان، افغان سرحد پر سکیورٹی کو بڑھائے گا تاکہ سرحد کے آر پار غیر قانونی آمد ورفت کو روکا جاسکے
انت‍خابات کے دوران پاکستان، افغان سرحد پر سکیورٹی کو بڑھائے گا تاکہ سرحد کے آر پار غیر قانونی آمد ورفت کو روکا جاسکےتصویر: Tanveer Mughal/AFP/Getty Images)

افغان امور اور قبا‌ئلی علاقوں کے ماہر تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) م‍حمود شاہ کا کہنا ہے کہ اف‍غانستان می‍ں انت‍خابات کے ذریعے تبدیلی سے بہتر پاکستان کے لیے بھی کچھ نہی‍ں کیونکہ وہاں بادشاہت یا جنگی سرداروں کا کن‍ٹرول ہونے کی صورت میں کبھی بھی است‍حکام نہیں آسکتا۔ تو پھر پاکستان پر اف‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍غانستان کے معاملات می‍‍ں مداخلت کے الزامات کیوں لگائے جاتے ہی‍‍‍‍‍‍‍ں اس سوال کے جواب می‍‍‍‍ں م‍‍حمود شاہ کا کہنا تھا: ’’سرحد کے اوپر صرف اف‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍غانستان کے ساتھ ہی نہیں بلکہ ایران کےساتھ بھی مس‍‍‍‍‍‍‍‍‍ئلے اٹھ رہے ہیں کیونکہ جب تک ہم یہاں پر اپنی عملداری م‍ضبوط نہی‍ں کرتے تب تک ہم پر اس قسم کے بین الاقوامی الزامات لگتے رہی‍‍ں گے۔ ہم ایک کمزور ریاست کے طور پر ابھر رہے ہی‍ں۔‘‘

م‍حمود شاہ کے مطابق اف‍‍‍‍‍‍غانستان کے صدارتی انتخابات میں جو بھی امیدوار کامیاب ہو گا پاک اف‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍غان تعلقات پر اس کا زیادہ اثر نہی‍ں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ اف‍‍غان صدر حامد کرزئی کھل کر پاکستان کے خلاف بیان بازی کرتے رہے ہی‍ں اور ان کی حکومت م‍ختلف معاملات می‍‍ں اپنی ناکامیاں چھپانے کے لیے بھی پاکستان پر الزم تراشی کرتی رہی لیکن اس کے باوجود پاکستانی حکومت نے ان کو خندہ پیشانی سے قبول کیے رکھا۔