1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان سفارت کاروں کو طالبان کی طرف سے کڑا وقت

14 مارچ 2022

دنیا کے متعدد ممالک میں ایسے افغان سفارت خانوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، جنہوں نے طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ طالبان کی طرف سے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے کہ وہ انہیں تسلیم کریں۔

https://p.dw.com/p/48RLK
Afghanistan | Kabul Taliban
تصویر: Saifurahman Safi/Xinhua/picture alliance

متعدد ممالک میں افغان سفارت خانوں کی دفتری کارروائیاں شدید متاثر ہو رہی ہیں جبکہ اسٹاف کو تنخواہیں بھی نہیں مل رہی ہیں۔ اس صورتحال میں انہیں اپنا کام جاری رکھنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

طالبان کی حکومت کو ابھی تک عالمی سطح پر تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔ اس کی وجہ سے افغان حکومت کی مالی امداد بھی تعطل کا شکار ہے، جس کی وجہ سے افغان عوام کوانسانی بحرانی المیے کا سامنا بھی ہے۔

ناروے میں افغان سفیر یوسف غفور زئی نے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا، ''بہت بری صورتحال ہے۔ لیکن ہم اس مشکل وقت میں بھی اپنے روزمرہ کے دفتری کام جاری رکھنے کی کوشش میں ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس مخصوص صورتحال میں افغان سفارت خانوں کا کردار زیادہ اہم ہو چکا ہے کیونکہ انہوں نے ہی افغان حکومت کی عالمی ساکھ کو بہتر بنانا ہے۔

غفور زئی نے بتایا کہ ان کا یا ان کے ساتھیوں کا کابل میں افغان طالبان سے کوئی رابطہ نہیں ہے بلکہ اسٹاف کو کئی ماہ سے تنخواہیں بھی نہیں ملی ہیں۔

امریکہ میں افغان سفارتی سرگرمیاں بھی متاثر

امریکہ میں افغان سفارت خانہ اور قونصل خانے بھی آئندہ ماہ میں بند کیے جا رہے ہیں۔ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے بتایا ہے کہ افغان سفارت خانے اور قونصل خانوں کو شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے۔

نئی دہلی میں افغان سفیر فرید مومند زئی کے بقول افغان طالبان کی طرف سے انہیں کوئی مالی مدد نہیں مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال انہوں نے اسٹاف کو کم کر دیا ہے جبکہ مالی وسائل کی عدم موجوگی کے باعث پیش آنے والی مشکلات کو حل کرنے کی کوشش جاری رکھی ہوئی ہے۔ تاہم مومند زئی نے کہا کہ یہ سلسلہ زیادہ دیر نہیں چل سکتا ہے۔

پاکستان میں بھی مسائل

پاکستان میں افغان سفارتی عملے کو ستمبر سے تنخواہیں نہیں ملی ہیں۔ پشاور میں واقع افغان قونصل خانے نے بتایا ہے کہ وہ ویزہ اور پاسپورٹ فیس کے ساتھ ساتھ میرج سرٹیفیکٹ اور دیگر دستاویزات کے تصدیق سے حاصل ہونے والی رقوم سے گزارہ کر رہا ہے۔

بیجنگ میں افغان سفیر نے اس وقت استعفیٰ دے دیا تھا جب ایک ایسے سنیئر سفارت کار کو تعینات کیا گیا تھا، جس کی ہمدردیاں طالبان کے ساتھ ہیں۔ تب سے یہی سفارت کار چین میں افغان سفارت خانے کی سرگرمیاں دیکھ رہا ہے۔

افغان عوام کی نمائندگی تو کرنا ہے

طالبان نے ایران اور ازبکستان میں بھی اپنے حامی سفارت کاروں کو تعینات کر دیا ہے۔ روس نے کہا ہے کہ وہ مزید دو یا تین افغان سفارت کاروں کو بلوا سکتا ہے لیکن ماسکو میں تعینات موجودہ افغان سفیر کو تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ناروے میں افغان سفیر غفور زئی کے مطابق صورتحال پیچیدہ ہے لیکن وہ ہمت نہیں ہارے ہیں، ''ہمیں ایسے لوگوں (افغان عوام) کی نمائندگی کرنا جاری رکھنا ہے، جنہوں تاریخ میں انتہائی برا وقت دیکھا ہے۔‘‘

پاکستان میں تعلیم کے حق سے محروم افغان بچے

ع ب ، ع ح (اے ایف پی)