1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان ’دلہن بچی‘ سحر گلُ کو علاج کے لیے بھارت بھیجا جائے گا

4 جنوری 2012

افغان حکام کے مطابق پندرہ سالہ سحر گلُ کو علاج کے لیے بھارت بھیجا جائے گا۔ اس افغان لڑکی کے سسرال والوں نے اسے عصمت فروشی پر مجبور کیا، جس سے انکار کرنے پر اسے مہینوں تک تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/13dk1
افغان ’دلہن بچی‘ سحر گلُ
افغان ’دلہن بچی‘ سحر گلُتصویر: Reuters

وزارت داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی کے مطابق سحر گل کی ساس اور نند کو گرفتارکیا جا چکا ہے جبکہ اس کے شوہر کی تلاش ابھی جاری ہے۔ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں کا کہنا ہے، ’’ اس کے باوجود کہ افغانستان کے قدامت پسند معاشرے میں خواتین پر جسمانی تشدد عام ہے لیکن اس واقعے کی وجہ سے افغانستان لرز اٹھا ہے۔افغان صدر حامد کرزئی کا کہنا ہے کہ گل کے خلاف تشدد کرنے والوں کو ہر صورت سزا دی جائے گی۔

افغانستان کے صوبے بغلان کے حکام کے مطابق سحر گل کے سسرال والوں نے اس کو چھ ماہ تک ایک تہہ خانے میں بند رکھا۔ قید کے دوران سحر کی انگلیاں توڑ دی گئیں جبکہ ہاتھوں کے ناخن بھی اکھیڑ دیے گئے۔ حکام کے مطابق سحر گل پر گرم لوہے کے ساتھ تشدد بھی کیا جاتا تھا۔ گزشتہ ہفتے سحر کے چچا کی طرف سے پولیس کو فون کرنے کے بعد اسے سسرال والوں کی قید سے آزاد کروایا گیا۔ صدیقی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا، ’’یہ ایک بیہمانہ حرکت ہے، جو اکیسویں صدی میں ناقابل قبول ہے۔ ہم سحر گل کے چچا کے شکر گزار ہے۔ اگر پولیس وقت پر نہ پہنچتی تو شاید سحر مر گئی ہوتی۔‘‘ تاہم وزارت داخلہ کے ترجمان کی طرف سے سحر گل کے بھارت میں علاج کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔ افغانستان میں طبی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے شدید بیمار افغان باشندے علاج کے لیے بھارت یا پاکستان کا رخ کرتے ہیں۔

افغان خاتون
افغان خاتونتصویر: AP

افغان وزیر صحت ثریا دلیل کا کہنا ہے کہ افغانستان میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے ابھی بہت کام کرنا باقی ہے۔ ’’یہ اب تک کا بد ترین واقعہ سامنے آیا ہے۔ یہ ایک ایسا واقعہ ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمیں خواتین کے حقوق کے حوالے سے ابھی بھی بہت کام کرنا ہے۔‘‘

افغانستان میں خواتین پر تشدد کے خاتمے کے لیے ایک قانون اگست 2009 میں منظور کیا گیا تھا۔ اس قانون کے مطابق افغانستان میں پہلی بار خواتین پر تشدد کو جرم قرار دیا گیا تھا۔ یہ قانون گھریلو تشدد، کم عمر بچیوں کی جبری شادی اور خواتین کی خرید و فروخت کے انسداد کے لیے بنایا گیا تھا۔

رپورٹ: راحل بیگ

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید