افغان خواتين پر زيادتياں، يورپی يونين کی فلم
17 نومبر 2011يورپی يونين کی افغان خواتين پر زيادتيوں کے بارے ميں بنائی جانے والی اس فلم ميں جو دو عورتيں دکھائی گئی ہيں، ان ميں سے ايک نے يہ بيان کيا کہ وہ عصمت دری کا نشانہ بنائے جانے کے بعد 12 سال قيد کی سزا بھگت رہی ہے۔ دوسری عورت کی کہانی يہ ہے کہ وہ ايک زيادتی کرنے والے شوہر سے فرار ہونے کی وجہ سے جيل ميں بند ہے۔
In-justice: The story of Afghan Women in Jail کے عنوان سے يہ فلم يورپی يونين کے ايماء پر بنائی گئی تھی ليکن اب يونين نے يہ فيصلہ کيا ہے کہ اس فلم کو ریليز نہيں کيا جائے گا۔ يورپی يونين کا کہنا ہے کہ اگر يہ فلم ريليز کی گئی تو فلم ميں دکھائی جانے والی عورتيں خطرے کی زد ميں آ جائيں گی۔ ليکن ناقدين کا کہنا ہے کہ اس فيصلے کی سياسی وجوہات ہيں۔ انہوں نے يورپی يونين پر الزام لگايا ہے کہ اُسے يہ انديشہ ہے کہ اس فلم کی ريليز سے افغان حکومت سے اُس کے تعلقات خراب ہو جائيں گے۔
فلم ميں دکھائی جانے والی دو عورتوں ميں سے ايک کی عمر 19 سال ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اُس کے کزن نے اس کی عصمت دری کی، جس سے وہ حاملہ بھی ہو گئی۔ وہ شادی شدہ نہيں تھی اور اسے ازدواجی رشتے سے باہر جنسی عمل ميں ملوث ہونے کی وجہ سے 12 سال قيد کی سزا دی گئی ہے۔ افغانستان ميں ازدواجی رشتوں سے باہر جنسی عمل قابل سزا ہے۔
اس سے جنسی زيادتی کرنے والا کزن رشوت دے کر جيل سے باہر آ گيا ہے اور جج نے اس سے کہا کہ وہ اُس صورت ميں جيل سے رہا ہو سکتی ہے جب وہ اُس کی عصمت دری کرنے والے کزن سے شادی پر رضامند ہو جائے۔ ليکن اُس نے ايسا کرنے سے انکار کر ديا۔ اُس نے جيل ميں ايک بچی کو جنم ديا ہے اور اس کا خيال ہے کہ اُسے جيل ہی ميں اپنی بچی کو پالنا ہو گا۔
افغانستان ميں جيلوں ميں بند خواتين کی صورتحال کا جائزہ لينے والے ہيومن رائٹس واچ کے ايک کارکن نے کہا کہ جيلوں ميں اس قسم کی بہت سی عورتيں سزائيں بھگت رہی ہيں۔
فلم ميں دوسری عورت کی عمر 26 سالکی بتائی گئی ہے اور اُس کی کہانی يہ ہے کہ اُس کا شوہر باقاعدگی سے اُسے مارا پيٹا کرتا تھا، جس سے گھبراکر وہ فرار ہو گئی۔ وہ ايک نوجوان کے ساتھ فرار ہوئی تھی، جس کے بارے ميں اُس کا کہنا ہے کہ اُس سے کبھی بھی اس کا کوئی جنسی تعلق نہيں رہا۔ اس کے باوجود اسے ناجائز جنسی تعلق کے جرم پر چھ سال قيد کی سزا دے دی گئی۔ اس کا ساتھی نوجوان بھی ايک مردوں کی جيل ميں قيد ہے۔
رپورٹ: شہاب احمد صديقی
ادارت: عاطف بلوچ