افغان انتخابات: کمیشن کو دھاندلیوں کی 225 شکایات موصول
24 اگست 2009افغانستان کے صدارتی انتخابات کے ابتدائی سرکاری نتائج منگل کو متوقع ہیں جبکہ حتمی نتائج 3 ستمبر کو جاری کئے جائیں گے۔ تاہم افغانستان میں بیس اگست کے صدارتی انتخابات میں موجودہ صدر حامد کرزئی اور ان کے حلیف عبداللہ عبداللہ دونوں ہی اپنی اپنی برتری کے دعوے کررہے ہیں۔
دوسری جانب ملکی انتخابی کمیشن کے اعلیٰ عہدےدار زکریا بارکزئی نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ 6300 پولنگ مراکز میں 35 شکایات انتخابی نتائج کو متاثر نہیں کرسکتیں۔ افغانستان میں اقوام متحدہ کے سفیر کائی آیڈے کے مطابق ملک میں انتخابات کے دوران دھاندلیاں ہوئیں۔
انتخابی کمیشن کا مزید کہنا ہے کہ صدارتی امیدوار حامد کرزئی اور سابق وزیر خارجہ عبداللہ عبداللہ ایک دوسرے پر برتری کے ساتھ ساتھ انتخابی عمل میں بے ضابطگیوں کے الزامات بھی عائد کر رہے ہیں۔ تاہم دونوں اہم صدارتی امیدواروں کا کہنا ہے کہ وہ انتخابی نتائج کو قبول کریں گے تاکہ ملک کی داخلی صورتحال پر قابو پایا جاسکے۔ ادھر اقوام متحدہ نے افغان عوام سے کہا ہے کہ وہ انتخابی نتائج کے حوالے سے شکوک و شبہات میں مبتلا ہونے سے پہلے دھاندلیوں کے واقعات کی تحقیقات کا انتظار کرے۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے خصوصی سفیر کائی آیڈے کا اس حوالے سے کہتے ہیں :" اگرچہ 20 اگست کے انتخابات میں بےضابطگیاں پائی گئی ہیں تاہم انتخابات کا انعقاد افغان عوام کے لئے ایک اہم کامیابی ہے"۔ آیڈے کا مزید کہنا ہے کہ بیلٹ بوکس کو جعلی ووٹوں سے بھرنے کی شکایات سب سے زیادہ موصول ہوئی ہیں۔
اگرچہ انتخابات سے قبل ہونے والے عوامی جائزوں میں موجودہ صدر کرزئی کو قدرے برتری حاصل رہی تاہم ماہریین کی رائے میں کرزئی کو حکومت بنانے میں دشواریاں پیش آسکتی ہیں۔ افغانستان کے آئین کے مطابق اگر انتخابات میں کوئی بھی امیدوار پچاس فیصد ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہا تو پہلے دو امیدواروں کو انتخابات کے دوسرے مرحلے سے گزرنا پڑے گا۔
دریں اثناء افغانستان میں پرتشدد حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ الیکشن کے روز بھی طالبان عسکریت پسندوں کی جانب سے متعدد حملے کئے گئے، جن کی بناء پر جنوبی علاقوں میں ووٹنگ بھی متاثر ہوئی۔ اس حوالے سے امریکی چیئرمین آف جوائنٹ چیفس آف اسٹاف ایڈ میرل مائیک مولن نےگزشتہ روز ایک امریکی چینل کو انٹرویو میں بتایا تھا کہ افغانستان میں امن کی صورتحال ابتر ہوتی جا رہی ہے۔ مولن نے مزید کہا کہ طالبان اب اور بہتر اور منظم انداز میں مزاحمت کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے افغانستان میں اتحادی افواج کے لئے اپنے آپریشن جاری رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
رپورٹ: میرا جمال
ادارت: گوہر گیلانی