1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستافریقہ

افریقہ بھی پاکستان پر بازی لے گیا

26 اگست 2020

افریقی براعظم  پولیو کی بیماری سے آزاد ہو گیا ہے، اب صرف پاکستان اور افغانستان دنیا کے وہ دو ممالک ہیں جہاں اب بھی پولیو ہر سال کئی بچوں کی زندگیاں متاثر کرتا ہے۔

https://p.dw.com/p/3hXIF
تصویر: picture-alliance/dpa/ZUMAPRESS

افریقی ریجینل سرٹیفیکیشن کمیشن کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ گزشتہ چار سال سے افریقہ میں پولیو کا کوئی کیس ریکارڈ نہیں کیا گیا۔ ایک وقت تھا جب اس براعظم میں سالانہ 75 ہزار کیس ریکارڈ کیے جاتے تھے۔ اب دنیا میں پاکستان اور افغانستان صرف ایسے دو ممالک ہیں جہاں ہیلتھ ورکرز پر حملوں اور سکیورٹی صورتحال کے باعث  پولیو وائرس اب بھی پانچ سال سے کم عمر کئی بچوں پر حملہ آور ہوجاتا ہے۔ اس سال پاکستان میں پولیو کے 65 کیسز ریکارڈ کیے جا چکے ہیں۔

کورونا وائرس کی وبا اور ماضی میں ایبولا سے نبردآزما افریقہ سے پولیو کے خاتمے پر عالمی سطح پر مسرت کا اظہار کیا جارہا ہے۔ عالمی ادارہء صحت افریقہ کی ڈائریکڑ ماٹشیڈیسو مویٹی کا کہنا ہے،''یہ ایک بہت  بڑا اور بہت جذباتی دن ہے لیکن ہمیں ابھی احتیاط کرنا ہوں گی کیوں کہ کورونا وائرس کی وبا کے باعث پولیو کی ویکسین ہر علاقے تک پہنچنا مشکل ہے۔‘‘ واضح رہے کہ سمال پوکس یا چیچک کے بعد پولیو دوسرا وائرس ہے، جس کا افریقہ سے خاتمہ کیا جا سکا ہے۔

براعظم افریقہ میں نائیجریا وہ واحد ملک تھا جہاں آخری مرتبہ پولیو کے کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے اور جہاں بوکو حرام جیسی دہشت گرد تنظیم کے سائے تلے پولیو ورکرز اپنی خدمات سر انجام دیتے رہے۔ نائجیریا میں آخری کیس 2016ء میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔ حکام کا یہ کہنا کہ پولیو کا مکمل طور پر خاتمہ ہو گیا ہے درست نہ ہوگا کیوں کہ اب بھی ویکیسنز میں موجود پولیو وائرس کی انتہائی کمزور قسم کم از کم سولہ افریقی ممالک میں اس وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتی ہے۔

پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ متاثرہ  ملک کے کم از کم نوے فیصد بچوں کو پولیو ویکیسن دی جائے اور اب بھی نائیجریا سمیت افریقہ کے کئی ایسے علاقے ہیں جہاں تک پولیو ویکسین پہنچانا اتنا آسان نہیں۔

ب ج، ع ا (اے پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں