1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہاسپین

افراط زر سے نمٹے کے لیے اسپین میں ’ویلتھ ٹیکس‘ کا منصوبہ

25 ستمبر 2022

ہسپانوی حکومت نے مالدار کمپنیوں اور طبقوں پر عارضی اضافی ٹیکس عائد کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ مقصد ملک میں افراط زر کی بڑھتی شرح پر قابو پانا اور متوسط و غریب افراد کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔

https://p.dw.com/p/4HGtr
Spanien | Touristen in Barcelona
تصویر: Marc Asensio/NurPhoto/picture alliance

ہسپانوی وزیر خزانہ ماریہ جیسس مونتیرو نے کہا ہے کہ نئے ٹیکس منصوبے کی مدد سے بالخصوص غریب طبقے کو کچھ ریلیف مل سکے گا۔ انہوں نے ایک نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ دراصل اس منصوبے کے تحت ایسے لکھ پتی افراد پر اضافی ٹیکس لگایا جائے گا، جو دراصل انتہائی مالدار ہیں۔

اسپین کے بائیں بازو کی سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والی ماریہ کے بقول اسپین میں مڈل کلاس اور مزدور طبقے کو مالیاتی مدد کی ضرورت ہے۔ ان کے بقول اسی لیے حکومت ان طبقوں پر ٹیکس میں کمی اور امیروں پر ٹیکس بڑھانے کا سوچ رہی ہے۔

جرمنی، انرجی کمپنیوں کے بڑے منافع پر اضافی ٹیکس ممکن ہے؟

مہنگائی کس طرح پاکستانی عوام کو متاثر کر رہی ہے؟

ہسپانوی وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ یہ انتہائی ضروری ہے کہ اس مشکل وقت میں میڈرڈ حکومت غریبوں کے لیے کوئی مالیاتی اسکیم متعارف کرائے۔ انہوں نے کہا کہ اس مشکل وقت میں ان کی حکومت ہر ممکن کوشش کرے گی کہ عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے۔

یوکرین جنگ کی وجہ سے جہاں دنیا بھر میں مہنگائی دیکھی جا رہی ہے، وہیں یورپی ممالک میں بھی مشکلات دیکھی جا رہی ہیں۔ عالمی منڈی میں ایندھن کی قیمتوں اضافے کے منفی نتائج اسپین میں بھی دیکھے جا رہے ہیں، جہاں مہنگائی اور افراط زر کے علاوہ بے روزگاری بھی ایک مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔

سن انیس سو اسی کی دہائی کے بعد اسپین میں افراط زر کی شرح پہلی مرتبہ دس فیصد سے زائد ہوئی ہے۔ جون میں ڈبل ڈیجیٹ میں جانے والی یہ شرح اب بھی 10.4 فیصد ہے۔

ہنگامی حکومتی منصوبے

اسپین میں ان اقتصادی مسائل سے نمٹنے کی خاطر کئی اقدامات اٹھائے جا چکے ہیں۔ جولائی میں ہی حکومت نے ملک کے بینکوں اور انرجی کمپنیوں پر عارضی اضافی ٹیکس عائد کیے تھے۔

توانائی کاعالمی بحران مگر تیل کمپنیوں کی چاندی

جرمن حکومت کا گیس صارفین پر نیا ٹیکس عائد کرنے کا منصوبہ

وزیر خزانہ کے مطابق حکومت مزید دو برسوں تک بینکوں، انرجی کمپنیوں اور مالدار کمپنیوں پر اضافی ٹیکس لاگو رکھنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس ٹیکس کی مد کیا ہے اور اس سے حکومتی خزانے میں کتنا سرمایہ آ سکے گا۔

 حکومت کو اس نئے ٹیکس منصوبے کو منظور کرنے کی خاطر حکمران اتحاد میں شامل سوشلسٹ پارٹی سے مشاورت کرنا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ یہ منصوبہ جلد ہی منظور ہو جائے گا جبکہ آئندہ برس کے اوائل میں اس پر عمل درآمد بھی شروع ہو جائے گا۔

ع ب / ع ت (خبر رساں ادارے)

امیروں پر اضافی ٹیکس لگنا چاہیے؟