اسماعیل قاآنی، سلیمانی کے جانشیں
ایرانی قدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی کی تین جنوری کو ایک امریکی فضائی حملے میں ہلاکت کے بعد اس فورس کی ذمہ داری جنرل اسماعیل قاآنی سنبھال چکے ہیں۔ ان کے تجربے اور کردار کے بارے میں تفصیلات اس پکچر گیلری میں دیکھیے۔
قاآنی کا ماضی
اسماعیل قاآنی تین اگست 1957ء کو مشہد میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی فوجی تربیت تہران کے علاوہ مشہد سے بھی حاصل کی۔ انہوں نے 1980ء میں ایرانی انقلابی گارڈز میں شمولیت اختیار کی اور 1981ء میں انہوں ایران میں قائم امام علی آفیسرز اکیڈمی میں ملٹری ٹریننگ حاصل کی۔
سلیمانی کے طویل رفیق کار
63 سالہ اسماعیل قاآنی طویل عرصے سے قدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی کے نائب کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔انہیں 1997ء میں انقلابی گارڈز کی قدس فورس کا ڈپٹی کمانڈر مقرر کیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ سلیمانی ایران کے مغربی ممالک سے متعلق معاملات کو دیکھتے تھے جبکہ قاآنی شمالی ممالک سے متعلق معاملات کے انچارج رہے۔
ایران عراق جنگ میں قاآنی کا کردار
قاسم سلیمانی کی طرح اسماعیل قاآنی نے بھی ایران اور عراق کے درمیان 1980-88 کی آٹھ سالہ جنگ میں اہم کردار ادا کیا۔ جنگ کے خاتمے کے فوری بعد انہوں نے قدس فورس میں شمولیت اختیار کر لی اور افغانستان اور ترکمانستان کی سرحدی علاقوں سے متعلق معاملات کی نگرانی کی۔
قدس فورس میں تین دہائیوں کا تجربہ
ایران عراق جنگ کے فوری بعد انہوں نے ایرانی انقلابی گارڈز کی قدس فورس میں شمولیت اختیار کر لی اور ایک مقامی کمانڈر کے طور پر انہوں نے افغانستان سے متعلق معاملات کی ذمہ داری سنبھالی۔
امریکی پابندیاں
قدس فورس میں ان کے کردار اور دنیا بھر میں اس فورس کے آپریشنز کے لیے فنڈنگ کے تناظر میں امریکا نے اسماعیل قاآنی پر 2012ء میں پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
’شہید سلیمانی کا بدلہ لیا جائے گا‘
جنرل قاسم سلیمانی کی امریکی فضائی حملے میں ہلاکت کے بعد اسماعیل قاآنی نے کہا تھا کہ شہید سلیمانی کے قتل کا بدلہ لیا جائے۔ انہوں نے اسے قدس فورس کی ذمہ داری قرار دیا۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بھی قاآنی کو قدس فورس کا سربراہ مقرر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی ذمہ داریاں وہی رہیں گی جو جنرل سلیمانی کی تھیں۔