1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلامک اسٹیٹ کے خلاف کارروائی کا اخیتار حاصل ہے، باراک اوباما

افسر اعوان10 ستمبر 2014

امریکی صدر باراک اوباما نے کانگریس کے رہنماؤں کو بتایا ہے کہ شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے خاتمے کے لیے درکار ’اختیار‘ انہیں پہلے سے ہی حاصل ہے۔

https://p.dw.com/p/1D9YS
تصویر: Reuters

یہ ایک مرتبہ پھر اس بات کا اشارہ ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کے خلاف آپریشن کی اجازت کے لیے صدر کانگریس رجوع نہیں کریں گے۔

اوباما آج بدھ 10 ستمبر کو عراق اور شام میں فعال شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے خلاف اپنی حکمت عملی سے متعلق اہم خطاب کرنے والے ہیں۔ اپنی اس حکمت عملی کے حوالے سے امریکی صدر نے منگل کے روز امریکی سینیٹ میں ٹاپ ڈیموکریٹ ہیری رِیڈ اور ایوان نمائندگان کی سربراہ نینسی پلوسی اور ری پبلکن پارٹی کی طرف سے ان دونوں ایوانوں کے سربراہان مِچ مککونل اور جان بوئہنر سے ملاقاتیں کیں۔

وائٹ ہاؤس کے بیان کے مطابق، ’’صدر نے اسلامک اسٹیٹ کے خلاف اپنی حکمت عملی سے متعلق خطاب کے حوالے سے کانگریس کے رہنماؤں کو بتایا کہ ان کے پاس وہ اختیار موجود ہے جو انہیں آئی ایس آئی ایل کے خلاف کارروائی کے لیے درکار ہے۔‘‘

امریکا اسلامک اسٹیٹ کے رہنماؤں کو جہاں کہیں بھی ممکن ہوا نشانہ بنائے گا
امریکا اسلامک اسٹیٹ کے رہنماؤں کو جہاں کہیں بھی ممکن ہوا نشانہ بنائے گاتصویر: picture alliance/dpa

اس بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’صدر نے اپنے اس یقین کو بھی دہرایا کہ جب کانگریس اور صدر مل کر اسلامک اسٹیٹ جیسے سکیورٹی خطرات کے خلاف مل کر کام کریں گے تو کوشش زیادہ کامیاب ہو گی اور قوم کو زیادہ مضبوط بنائے گی۔‘‘

امریکی صدر باراک اوباما آج شب مقامی وقت کے مطابق نو بجے یہ خطاب کریں گے۔ عالمی وقت کے مطابق یہ جمعرات رات ایک بجے کا وقت بنتا ہے۔ اس خطاب میں وہ شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کے خلاف اپنا لائحہ عمل پیش کریں گے۔ اسلامک اسٹیٹ اب تک دو امریکی صحافیوں کے سر قلم کر چکی ہے۔ ان دونوں واقعات کی ویڈیو اس تنظیم کی جانب سے جاری گئی جو امریکا سمیت عالمی سطح پر غم وغصہ کا باعث بنی۔

’’1973 کے وار پاور ریزولوشن‘ کے مطابق امریکی صدر کے لیے ضروری ہے کہ وہ ملکی افواج کو کسی جارحانہ کارروائی کے لیے بھیجنے سے قبل کانگریس سے اجازت حاصل کریں تاہم وہ کانگریس سے اجازت سے قبل ان افواج کو 60 دنوں کے لیے ایسی جگہ رکھ سکتے ہیں۔

امریکی صدر این بی سی ٹیلی وژن سے اپنے ایک انٹرویو کے دوران اتوار کے روز کہہ چکے ہیں کہ امریکا اسلامک اسٹیٹ کے رہنماؤں کو جہاں کہیں بھی ممکن ہوا نشانہ بنائے گا۔