1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

اسلامو فوبیا کی نگرانی کا بل، امریکی ایوان نمائندگان میں

15 دسمبر 2021

امریکی کانگریس کے ایوانِ نمائندگان میں اسلامو فوبیا کی نگرانی کے پیش کردہ ایک بل پر ابتدائی ووٹنگ مکمل ہو گئی ہے۔ یہ بل ایک مسلمان خاتون رکنِ ایوانِ نمائندگان الہان عمر کی جانب سے پیش کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/44Idk
USA | Washington | US-Repräsentantenhaus | Atmosphäre
تصویر: Emily Gordine/DW

امریکی ایوانِ نمائندگان کی رکن الہان عمر کا تعلق امریکی ریاست مینیسوٹا سے ہے۔ ان کے پیش کردہ بل کا مقصد امریکی وزارتِ خارجہ میں ایک سفیر کا تقرر کرنا ہے، جو دنیا بھر میں اسلامو فوبیا کی نگرانی کے ساتھ اس سے نمٹنے کے عمل کا بھی تعین کرے۔

راشدہ طلیب اور الہان عمر امریکی کانگریس کے لیے دوبارہ منتخب

الہان عمر صومالی نژاد مسلم امریکی ہیں۔ مبصرین کے مطابق اگر یہ قانون سازی کامیابی سے تمام مراحل طے کر لیتی ہے تو اس کے دور رس نتائج ملکی اور عالمی سطح پر ظاہر ہو سکتے ہیں۔

بل پر رائے شماری

الہان عمر کے پیش کردہ بل پر اراکینِ ایوانِ نمائندگان نے رائے شماری میں حصہ لیا۔ اس کے حق میں دو سو انیس ووٹ ڈالے گئے جب کہ مخالفت میں دو سو بارہ ووٹ پڑے۔ مجوزہ بل کی حتمی منظوری کے لیے اسے سینیٹ میں بھی بھیجا جائے گا۔

Beschluss zum Corona-Hilfspaket im US Kongress
امریکی کانگریس کے ایوانِ نمائندگان کا مرکزی پلیٹ فارم جہاں اسپیکر کی نشست ہوتی ہےتصویر: Joshua Roberts/REUTERS

اس بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ ملکی وزارت خارجہ کے دفتر میں ایک سفیر کی تعیناتی کی جائے، جو اسلامو فوبیا کے رویوں کی ملکی اور عالمی سطح پر نگرانی کرے گا۔

اس بل کی بحث کی شروعات پر ایوانِ نمائندگان میں رولز کی کمیٹی کے ڈیموکریٹ سربراہ جیمز میکگوورن کا کہنا تھا کہ مختلف سروے ظاہر کرتے ہیں کہ امریکا اور دنیا بھر میں مسلم مخالف جذبات میں اضافہ ہوا ہے اور یہ رجحان نامناسب ہے۔ میکگوورن کا مزید کہنا تھا کہ ایسی صورت میں امریکا کا ریسپانس انتہائی توانا ہونا وقت کی ضرورت ہے۔

ٹرمپ کی خطرناک ویڈیو، الہان عمر کے لیے اضافی حفاظتی انتظامات

'جہاد اسکواڈ کی رکن‘

امریکی ایوانِ نمائندگان میں اس بل پر بحث کے دوران ایک ریپبلکن رکن لورین بوبیرٹ نے الہان عمر پر نسلی تعصب اور اسلامو فوبیا کے جملے بھی کسے۔ بوبیرٹ نے مسلمان رکن کو مبینہ طور پر 'جہاد اسکواڈ کی ایک خودکش بمبار‘ بھی قرار دیا۔

 Angela Davis I US-amerikanische Bürgerrechtlerin
الہان عمر کی حمایت میں کانگریس کی عمارت کے باہر تقریر کرتی سیاہ فام سرگرم رہنما انیجیلا ڈیوستصویر: Olivier Douliery/ABACAPRESS/picture-alliance

اس کے جواب میں مسلمان خاتون رکن ایوان الہان عمر نے کہا کہ یہ کلمات ہنسنے کا جواز نہیں بلکہ ایک سنجیدہ رویے کی عکاسی کرتے ہیں۔ انہوں نے ان کلمات کی ادائیگی پر مناسب تادیبی اقدام کا بھی مطالبہ کیا۔ الہان عمر نے یہ بھی کہا کہ کانگریس میں مسلم مخالف جذبات کے اظہار کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

 کولوراڈو ریاست سے تعلق رکھنے والی رکن لورین بوبیرٹ نے اپنے جملوں پر معذرت بھی پیش کی ہے۔

ایوانِ نمائندگان میں ردعمل

اسپیکر نینسی پیلوسی نے کہا کہ ڈیموکریٹک اکثریتی ایوان میں پیش کردہ بل پر رائےشماری میں کامیابی لورین بوبیرٹ کے کلمات کا حتمی جواب نہیں۔ کانگریس کے ایوانِ نمائندگان میں ڈیموکریٹک اراکین نے ریپبلکن پارٹی کے اراکین سے کہا ہے کہ وہ لورین بوبیرٹ کے ادا کیے گئے جملوں کی مذمت کریں۔

USA Repräsentantenhaus Nancy Pelosi
امریکی کانگریس کے ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسیتصویر: Saul Loeb/AFP

ابھی تک ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے اراکین بھی ریپبلکن پارٹی کی خاتون رکن کے خلاف سخت تادیبی اقدام سے کسی حد تک گریز کر رہے ہیں۔ ان اقدامات میں ان کو ایوانِ نمائندگان کی مختلف کمیٹیوں کی رکنیت سے ہٹانا مراد ہے۔

امریکی ایوانِ نمائندگان میں مسلمان خواتین کا قران پر حلف

امریکی کانگریس کے ہاؤس آف ریپریزینٹیٹو کی اقلیتی پارٹی ریپبلکن کے لیڈر کیون میکارتھی نے بھی اپنی پارٹی کی رکن کے خلاف کسی بھی قسم کا کوئی ایکشن لینے کا اشارہ نہیں دیا ہے۔

ع ح/ ا ا (اے پی)