1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’اسلام پسندی؟ جی نہیں شکریہ‘

صائمہ حیدر مورگن میکر
29 اگست 2018

یورپ میں اپنی شناخت کے حوالے سے تحریکیں زور پکڑ رہی ہیں۔ آسٹریا میں ایک ایسی ہی تحریک ’ہپسٹر رائٹ‘ کے نام سے بہت نمایاں ہو رہی ہے۔ ان کی کامیابی کا راز کیا ہے؟ مورگن میکر ویانا سے رپورٹ کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/33vfa
Libyen |  C-Star Schiff der rechtsgerichteten Identitären Bewegung mit Defend-Europe-Banner vor der libyschen Küste
تصویر: REUTERS/Y. Behrakis

نصف شب کا وقت رہا ہو گا جب آسٹریا کے کچھ نوجوانوں نے ملکہ ماریا تھریسا کے مجسمے کو نقاب پہنا دیا۔ اس کے ساتھ ہی ایک پوسٹر بھی آویزاں کیا جس پر تحریر تھا،’’ اسلام پسندی؟ جی نہیں شکریہ۔‘‘

ان نوجوانوں کا تعلق آسٹریا میں جاری شناختی تحریک ’ہِپسٹر رائٹ‘ سے تھا۔

ہپسر رائٹ نامی تحریک کے ارکان میڈیا سے دوستانہ رویہ رکھتے ہیں اور انتہائی دائیں بازو کے قوم پرستوں کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ ایسی ہی ایک تحریک امریکا میں ’آلٹ رائٹ‘ کے نام کی بھی ہے۔ لیکن جہاں امریکی تحریک اپنے پیغام کے فروغ کے لیے انٹر نیٹ کا استعمال کرتی ہے وہیں ’ہپسٹر رائٹ‘ سڑکوں اور گلیوں میں عملی مظاہرے کر کے یہ کام کر رہی ہے۔

دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے اس تحریک کے ارکان نے جنوبی آسٹریا میں گراٹز گرین پارٹی کے ہیڈکوارٹر کی چھت پر نقلی خون سے چھڑکاؤ کیا اور پھر بڑے بڑے بینروں سے ڈھک دیا۔ اسی طرح ویانا میں ایک تھیٹر ڈرامے کو بھی سبو تاژ کیا جس میں مہاجرین کام کر رہے تھے۔ اس دوران ایسے پمفلٹ بھی بانٹے گئے جن پر لکھا تھا،’’کثیرالتمدنی ہلاکت خیز ہے۔‘‘

Österreich Kundgebung Identitäre Bewegung
تصویر: picture-alliance/picturedesk.com/H. Oczeret

تاہم ہپسٹر رائٹ‘ تارکین وطن کے کتنے خلاف ہیں یہ بات اس وقت زیادہ واضح ہوئی جب تحریک کے شریک رہنما مارٹن زیلنر نے ’یورپ کے دفاع‘ کی غرض سے بحیرہ روم پار کرنے والے تارکین وطن کو روکنے کے لیے ایک چارٹرڈ بحری جہاز روانہ کیا۔

گزشتہ ہفتے آسٹریا کے شہر گراٹز میں تحریک کے سترہ ارکان اور حمایتیوں کو ترک باشندوں اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے اور مجرمانہ تنظیم بنانے کے الزام سے بری کیا گيا تھا۔

ہپسٹر رائٹ کے ارکان کا موقف ہے کہ وہ نسل پرست نہیں ہیں۔ تاہم اُن کے تحفظات جرمن تنظیم ’پیگیڈا‘ سمیت دیگر دائیں بازو کی احتجاجی تنظیموں کی ہی باز گشت ہیں۔

یہ تحریک ایک ہم نسل یورپ کے حق میں ہے۔ اس کے ارکان کا ماننا ہے کہ بر اعظم یورپ کو ایک ’اسلامی ملک‘ میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ’ہپسٹر رائٹ‘ نامی یہ تحریک ’ عظیم متبادل‘ نظریے کا پرچار بھی کر رہا ہے اور وہ یہ ہے کہ رفتہ رفتہ سفید نسل کے یورپی باشندوں کی جگہ مشرقِ وسطیٰ اور افریقہ سے ہجرت کر کے آنے والے افراد لے لیں گے۔

یہ افراد ’ہمہ گیر یورپی موومنٹ‘ میں شامل ہیں جس کا آغاز سن 2003 میں فرانس سے ہوا تھا لیکن حال ہی میں آسٹریا میں اس کی شاخ نے خاصی توجہ حاصل کی ہے۔

ص ح / ع س