1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلام مخالف فلم: حسن نصراللہ کا امریکا کو انتباہ

18 ستمبر 2012

اسلام مخالف فلم کے ٹریلر کی ریلیز کے بعد مسلم دنیا میں شروع ہونے والے پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ پیر کے روز لبنان کی انتہا پسند شیعہ تنظیم حزب اللہ کے لیڈر سید حسن نصر اللہ نے بھی ایک ایسی ہی بڑی ریلی سے خطاب کیا۔

https://p.dw.com/p/16Akj
تصویر: AP

انتہاپسند تنظیم حزب اللہ کے لیڈر سید حسن نصراللہ نے ہزاروں کے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے امریکا کا انتباہ کیا ہے کہ وہ اگر اس فلم پر مکمل طور پر پابندی عائد نہیں کرتا تو مسلم ریاستوں میں اس کے مفادات کو سنگین خطرات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ انٹر نیٹ پر جاری کیے گئے کلپ اس فلم کے ٹریلرز ہیں۔ کسی بھی اجتماع میں حسن نصراللہ کا ظاہر ہو کر خطاب کرنا ان ایام میں ایک انتہائی کم یاب عمل خیال کیا جاتا ہے۔

Proteste gegen Islamfeindliches Video in Beirut
حسن نصر اللہ خطاب کے بعد محافظوں کے ہمراہ جلسہ گاہ سے جاتے ہوئےتصویر: AP

حسن نصر اللہ کا مزید کہنا ہے کہ دنیا اس بات سے ابھی تک پوری طرح آگاہ نہیں ہو سکی ہے کہ اس فلم کے مندرجات سے مسلم دنیا کے جذبات کتنے مجروح ہوئے ہیں۔

حزب اللہ کے لیڈر نے مسلم دنیا کے رہنماؤں سے بالخصوص اور دیگر حکومتوں سے عمومی انداز میں کہا کہ انٹرنیٹ کی ویب سائٹس پر موجود اس فلم تک رسائی کو پوری طرح روک دیا جائے۔ حسن نصراللہ نے اپنے حامیوں کے بہت بڑے ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس فلم میں عقیدے، اقدار، قران اور پیغمبر اسلام کی مناسبت سے جھوٹ، بہتان اور ہرزہ سرائی کی گئی ہے، جو مسلمانوں کے لیے ناقابل برداشت ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس فلم کے کچھ حصوں پر مسلمان اس درجہ برہم ہیں اور اگر پوری فلم انٹر نیٹ پر ریلیز ہوئی تو صورت حال مزید خراب ہو سکتی ہے لہذا اس فلم کی ریلز کو بھی روکا جائے۔

Proteste gegen Islamfeindliches Video in Beirut
حزب اللہ کے حامیوں کی ریلیتصویر: AP

حزب اللہ کے لیڈر کی تقریر کے بعد لبنانی دارالحکومت بیروت کے جنوبی علاقے میں شیعوں نے احتجاجی مظاہرے میں بھی حصہ لیا۔ اس مظاہرے کے شرکاء مسلسل امریکا مخالف نعرے لگا تے رہے۔ حزب اللہ کے لیڈر سید حسن نصراللہ سن 2006 کے بعد سے بہت ہی کم عوامی جلسوں یا مقامات میں دیکھے گئے ہیں۔ ان کو اس کا اندیشہ لاحق ہے کہ وہ قتل کر دیے جائیں گے۔ جلسے میں تقریر کے دوران حسن نصراللہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ جو عوامی لہر اس وقت مسلم دنیا میں اٹھی ہے وہ امریکا مخالف تحریک بھی بن سکتی ہے۔ امریکا کو مخاطب کرتے ہوئے حسن نصراللہ نے کہا کہ اس فلم کی ممکنہ نمائش کو روکا جانا ضروری ہے بصورت دیگر مسلمانوں کے مشتعل جذبات کی وجہ سے پوری فلم کی ریلیز کے بعد نتائج انتہائی خوفناک ہو سکتے ہیں۔

لبنانی دارالحکومت بیروت میں حزب اللہ کا احتجاج عرب دنیا میں ایک ہفتے سے جاری پرتشدد مظاہروں کے بعد سامنے آیا ہے۔ حزب اللہ کے مظاہرے میں شریک افراد نے دوسرے مسلم ملکوں کی طرح امریکی مشن کی جانب مارچ نہیں کیا۔ ہزاروں افراد کی احتجاجی ریلی جنوبی بیروت میں پرامن انداز میں اختتام پذیر ہوئی۔ اس ریلی میں لبنان کے بعض مسیحی بھی شریک تھے۔ ریلی میں شریک افراد کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے فلم کے ٹریلر کو مناسب انداز میں سنسر نہ کرنے پر اشتعال پیدا ہوا ہے۔ بعض کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف امریکا عالمی جنگ جاری رکھ سکتا ہے تو ایک فلم کے ٹریلر کو سنسر کرنے میں اس کے لیے کیا مشکل حائل ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما کی انتظامیہ نے اس فلم کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ امریکا میں دستور کے تحت حاصل آزادیء رائے کو محدود نہیں کر سکتی۔

(ah/ab(Reuters