اسلام مخالف جرمن مصنف کی اگلی کتاب قانونی تنازعے کی وجہ
6 جولائی 2018جرمن دارالحکومت برلن سے جمعہ چھ جولائی کی شام موصولہ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق تھیلو زاراسین نے قریب ایک دہائی قبل اس وقت بین الاقوامی سطح پر بہت توجہ حاصل کر لی تھی، جب انہوں نے مسلمان تارکین وطن کو موضوع بنا کر ایک بڑی تنقیدی کتاب لکھی تھی۔
اب یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ زارسین کی کتابیں شائع کرنے والی پبلشنگ کمپنی رینڈم ہاؤس نے ان کی آئندہ آنے والی کتاب شائع کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ڈی پی اے نے اس بارے میں لکھا ہے کہ جرمنی کے کثیر الاشاعت روزنامہ ’بِلڈ‘ کی طرف سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں رینڈم ہاؤس نے بتایا کہ زاراسین کی اگلی کتاب کی اشاعت کا معاملہ اب ایک عدالت میں طے کیا جائے گا۔
اس کی وجہ یہ بنی کہ تھیلو زاراسین نے رینڈم ہاؤس کے خلاف ان کی اگلی کتاب مبینہ طور پر شائع نہ کرنے پر قانونی کارروائی شروع کر دی ہے۔ اس بارے میں اس اشاعتی ادارے نے چھ جولائی کو بتایا، ’’ہمارا اس کتاب کی اشاعت روکنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ لیکن یہ بات بھی اہم ہے کہ اس کتاب کی اشاعت کا تو کوئی اعلان کیا گیا تھا اور نہ ہی اس کی کوئی اطلاع دی گئی تھی۔‘‘
تھیلو زاراسین، جن کی 2010ء میں شائع ہونے والی کتاب ’جرمنی خود کو ختم کر رہا ہے‘ نے ایک طوفان کھڑا کر دیا تھا، کے بارے میں ان کے پبلشر نے اب کہا ہے کہ اگر یہ جرمن مصنف چاہیں، تو بخوشی اپنی کتاب اشاعت کے لیے کسی دوسرے پبلشر کے پاس لے جائیں۔ ساتھ ہی رینڈم ہاؤس نے یہ بھی کہا کہ اب زاراسین کے ساتھ یہ تنازعہ پیر نو جولائی کو جرمن صوبے باویریا کے دارالحکومت میونخ کی ایک عدالت میں سماعت کے لیے پیش کیا جائے گا۔
زاراسین کی ذات کے حوالے سے یہ بات اہم ہے کہ یہ جرمن مصنف نہ صرف وفاقی جرمنی کی شہری ریاست برلن کے سابق وزیر خزانہ ہیں بلکہ وہ جرمنی کے ’بنڈس بینک‘ نامی مرکزی بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے سابق رکن بھی ہیں۔
روزنامہ ‘بِلڈ‘ کے مطابق زاراسین کی نئی کتاب پروگرام کے مطابق اگلے ماہ اگست میں چھپ کر مارکیٹ میں آنا تھی۔ اس کتاب کا عنوان ہے، ’جارحانہ قبضہ: اسلام کیسے ترقی کو روکتا اور معاشرے کے لیے خطرہ ہے۔‘
تھیلو زاراسین اس کے علاوہ یورپی مالیاتی اتحاد کے خلاف بھی ایک کتاب لکھ چکے ہیں، جس کا عنوان ہے: ’یورپ کو یورو کی ضرورت نہیں‘۔ صرف یہی نہیں بلکہ ایسی کتابوں کے ساتھ ساتھ کئی دیگر معاملات میں بھی زاراسین کی سوچ جرمنی میں کئی سماجی تنازعات اور تقسیم کا سبب بن چکی ہے۔ اس کی دو مثالیں زاراسین کے ذہانت کے ایک موروثی انسانی قابلیت ہونے اور جینیاتی نظریے سے متعلق وہ دعوے ہیں، جو اپنے طور پر بڑے تنازعات کی وجہ بن گئے تھے۔
م م / ع ب / ڈی پی اے