1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلام آباد میں مظاہرین کے خلاف کارروائی، 400 سے زائد زخمی

عابد حسین31 اگست 2014

پاکستانی دارالحکومت میں ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے مظاہرین کو وزیراعظم ہاؤس کی جانب مارچ کو پولیس کی شدید کارروائی کا سامنا کرنا پڑا۔ چار سو سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1D4Ct
تصویر: picture-alliance/AP Photo

وزیراعظم ہاؤس کے سامنے دھرنا دینے کی کوشش پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے ہزاروں احتجاجی کارکنوں کو خاصی مہنگی پڑی۔ پارلیمنٹ کی عمارت کے سامنے پولیس کی بھاری نفری نے مظاہرین کو روکنے کے لیے ربر کی گولیوں اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔ اِس دوران پولیس نے درجنوں مظاہرین کو گرفتار کرنے کا بھی سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ حکومت عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کو بھی حراست میں لینے کا ارادہ رکھتی ہے۔

Nawaz Sharif / Pakistan / Regierungschef / Islamabad
پاکستانی وزیراعظم نواز شریفتصویر: AP

مقامی طبی ذرائع کے مطابق بڑے ہسپتالوں میں متعدد زخمی لائے گئے ہیں۔ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اور پولی کلینیک میں پولیس کارروائی کے تناظر میں ایمرجنسی کا نفاذ کر دیا گیا تھا۔ پاکستان میڈیکل انسٹیٹیوٹ کے ترجمان کے مطابق ہسپتال ایمرجنسی میں 164 سے زائد زخمی لائے گئے ہیں۔ اسی طرح پولی کلینیک میں بھی ایمرجنسی کا نفاذ ہے اور درجنوں زخمی وہاں پہنچائے گئے ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ (ق) کے لیڈر چوہدری شجاعت حسین بھی احتجاج کے دوران آنسو گیس کا شیل لگنے سے زخمی ہوئے ہیں۔ مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ سے بیس کے قریب پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کا بھی بتایا گیا ہے۔

وزیراعظم ہاؤس کی جانب جانے والے مظاہرین نے پولیس شیلنگ کے دوران پارلیمنٹ کی عمارت کے باہر قائم جنگلے کو توڑ کر اندر داخل ہو گئے۔ اندر داخل ہونے والے مظاہرین نے پارلیمنٹ کی عمارت کے باہر کے وسیع سبز لانز میں ڈھیرے تو ڈال لیے ہیں لیکن پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی بھاری شیلنگ کا سامنا ہے۔ پارلیمنٹ کی حفاظت پر مامور فوج کے اراکین نے مظاہرین کو پارلیمان کی بلڈنگ کی جانب بڑھنے سے روک دیا تھا۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور پاکستانی عوامی تحریک کے رہنما ڈاکٹر طاہر القادری بھی مظاہرین کے ہمراہ ہیں۔

Pakistan Proteste Opposition 21.08.2014 Islamabad
پارلیمنٹ کے سامنے مظاہرین نے تقریباً دو ہفتوں سے دھرنا دے رکھا ہےتصویر: DW/S. Raheem

اسلام آباد میں ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب کے دوران ہونے والے مظاہروں کے بعد پاکستان کے دیگر شہروں میں پی ٹی آئی اور پاکستانی عوامی تحریک کے مظاہرین نے مظاہروں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ لاہور میں لبرٹی مارکیٹ کے قریب ہونے والے پاکستان تحریکِ انصاف کے مظاہرے کو بھی پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ کا سامنا کرنا پڑا۔ لاہور میں مظاہرین نے ٹائر بھی جلائے۔ راولپنڈی کے موتی محل سنیما چوک میں ہونے والے مظاہرے پر بھی پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔ کراچی، ملتان، سیالکوٹ اور دوسرے کئی شہروں میں بھی رات کے دوران نواز شریف حکومت کے خلاف مظاہروں کی اطلاع ہے۔ پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کی جانب سے آج اتوار کے روز ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا گیا ہے۔ سیاستدانوں کی جانب سے پولیس کارروائی کی مذمت کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

پاکستانی دارالحکومت میں گزشتہ دو ہفتوں سے گزشتہ برس کے انتخابات میں ہونے والی مبینہ دھاندلی کے خلاف عمران خان کی سیاسی جماعت نے لاہور سے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ چودہ اگست کو شروع کیا تھا۔ ایسا ہی ایک مارچ پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے شروع کیا گیا۔ اِس دوران دو روز قبل ایسی اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ فوج صورت حال کو بہتر بنانے میں ثالث کا کردار ادا کرے گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں