1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیلی حملے میں نقصان ’محدود‘ رہا، ایران

26 اکتوبر 2024

اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے ہفتے کی علی الصبح متعدد ایرانی عسکری مقامات کو نشانہ بنایا۔ ایرانی میڈیا کا تاہم کہنا ہے کہ ملک کے موثر فضائی دفاعی نظام کی وجہ سے نقصان ’’محدود‘‘ رہا۔

https://p.dw.com/p/4mGVb
تہران شہر کا آج صبح کا منظر
اسرائیلی طیاروں نے تہران سمیت ایران کے مختلف مقامات میں عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا تصویر: Vahid Salemi/AP Photo/picture alliance

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکہ سمیت اسرائیل کے دیگر قریبی اتحادی ممالک کی اپیلوں کے تناظر میں اسرائیلی طیاروں نے حساس ایرانی مقامات کو نشانہ بنانے سے احتراز برتا۔ امریکہ اوریورپی ممالک اسرائیل سے درخواست کرتے رہے ہیں کہ وہ ایرانی جوہری تنصیبات اور آئل فیلڈز کو نشانہ نہ بنائے۔

رواں برس یکم اکتوبر کو ایران کی جانب سے اسرائیل پر دو سو بیلسٹک میزائلوں کے ذریعے حملہ کیا گیا تھا، جس کے ردعمل میں اسرائیل نے ایران کو موثر جواب دینے کا عندیہ دیا تھا۔ تاہم ہفتے کے روز ایرانی سرزمین پر اس انداز کی براہ راست کارروائی کے باوجود یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اس سے اس مسلح تنازعے میں مزید کشیدگی آئے گی۔

تہران میں آج کا منظر
تہران میں آج ایک معمول کا دن لگ رہا ہے اور دکانیں اور کاروبار نارمل انداز میں کھلے ہیںتصویر: Majid Asgaripour/WANA/REUTERS

اسرائیلی حملوں کی تین لہریں

اسرائیلی فوج کے مطابق متعدداسرائیلی لڑاکا طیاروں نے تین حصوں میں ایرانی میزائل فیکٹریوں اور دیگر عسکری اہداف کو نشانہ بنایا اور خبردار کیا ہے کہ ایران جوابی ردعمل سے اجتناب برتے۔

بتایا گیا ہے کہ ایرانی فضائی حدود ان اسرائیلی حملوں کے آغاز تک کھلی ہوئی تھی، جسے حملوں کے بعد بند کیا گیا اور اسرائیل کی جانب سے آپریشن کی تکمیل کے اعلان کے بعد دوبارہ کھول دیا گیا۔

اسرائیلی حملوں میں ''محدود‘‘ نقصان ہوا، ایران

ایران کی جانب سے ان حملوں کے بعد کہا گیا ہے کہ ملک کے فضائی دفاعی نظام نے کامیابی کے ساتھ اسرائیلی حملوں کو روکا۔ تاہم ایرانی بیان کے مطابق ان حملوں میں دو ایرانی فوجی ہلاک ہو گئے ہیں جب کہ چند مقامات کو ''محدود نقصان‘‘ پہنچا ہے۔ ایک ایرانی نیم سرکاری خبر رساں ادارے پر اسرائیلی حملے کا ‘مناسب جواب‘ دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم، وزیردفاع اور اعلیٰ فوجی عہدیدار
ایران کو جواب دینے کے لیے اسرائیلی حکام میں صلاح مشورے کئی روز سے جاری تھےتصویر: Israel's Government Press Office/XinHua/picture alliance

واضح رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی گزشتہ برس سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملے اور جواب میں غزہ میں اسرائیل کی وسیع فضائی اور زمینی عسکری کارروائیوں کے بعد سے جاری ہے، تاہم رواں برس یکم اکتوبر کو اسرائیل پر ایران کی جانب سے دو سو بلیسٹک میزائلوں کے ذریعے کیے گئے حملے کے بعد یہ کشیدگی مزید بڑھ گئی تھی۔ ان ایرانی حملوں میں اسرائیل کے زیرقبضہ مغربی کنارے میں ایک شخص ہلاک ہو گیا تھا۔ ایران نے ان حملوں کی وجہ اس سے پیش تر کی اسرائیلی کارروائیوں کو قرار دیا تھا۔

امریکہ اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کی جانب سے برداشت پر زور

امریکہ اور مشرق وسطیٰ کی ریاستوں کی جانب سے فریقین سے صبروتحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے، تاہم تمام نگاہیں ایران کے ممکنہ جواب پر بھی ٹکی ہیں۔

ایران پر اسرائیل کے جوابی حملے

ایرانی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ایران اپنے دفاع کا ''حق اور فرض‘‘ محفوظ رکھتا ہے، تاہم ساتھ ہی ایرانی بیان میں خطے میں امن و سلامتی کے حوالے سے ایرانی ذمہ داریوں کو تسلیم کرنے کا بھی ذکر ہے۔

دوسری جانب روئٹرز نے ایرانی حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان حملوں کے بعد متعدد اعلیٰ سطحی ایرانی ملاقاتیں ہوئیں ہیں، جن میں اسرائیلی حملوں کے جواب میں ایرانی کارروائیوں کے حیطے پر غور کیا گیا ہے۔

اسرائیل نے دوسری جانب کہا ہے کہ اسے فوری ایرانی ردعمل کی توقع نہیں ہے اور اسی تناظر میں شہریوں کو سلامتی کے حوالے سے کوئی خاص ہدایات بھی جاری نہیں کی گئی ہیں۔

ع ت، ا ا، ش ر (روئٹرز، اے ایف پی)