1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی معاہدہ ہو گیا ہے، فلسطینی رہنما

6 مئی 2019

غزہ پٹی کے فلسطینی رہنماؤں نے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی پر اتفاق کر لیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے یہ بات اس معاہدے کے بارے میں معلومات رکھنے والے مصری حکام کے حوالے سے بتائی ہے۔

https://p.dw.com/p/3HyO8
Gaza-City Rauch nach Luftangriffen aus Israel
تصویر: Getty Images/AFP/M. Hams

یہ سیز فائر دو روز تک جاری رہنے والے جارحانہ اقدامات کے بعد عمل میں آئی ہے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے اس خبر پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا تاہم آج پیر چھ مئی کو علی الصبح عمل میں آنے والے اس معاہدے کے بعد غزہ کے علاقے سے اسرائیل کی جانب کوئی راکٹ فائر نہیں کیا گیا۔ دوسری طرف اسرائیلی فوج نے بھی ملک کے شمالی حصے میں رہائشیوں کے خلاف حفاظتی پابندیاں ختم کر دی ہیں۔ یہ اقدامات اس بات کی علامت ہیں کہ جنگ بندی عمل میں آ چکی ہے۔

غزہ پٹی میں حماس کے ریڈیو الاقصیٰ نے بھی خبر دی کہ اسرائیل کے ساتھ سیز فائر معاہدہ عمل میں آ گیا ہے۔ تاہم اس بارے میں حماس یا غزہ ہی میں سرگرم اسلامک جہاد گروپ کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

Israelische Kampfflugzeuge haben das Gebäude der Anadolu Agency in Gaza getroffen
اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی کے علاقے میں کم از کم چار سو فضائی حملے کیے۔تصویر: picture-alliance/A. Amra

اختتام ہفتہ پر ہونے والی جھڑپوں کے دوران غزہ پٹی سے اسرائیل کی جانب سینکڑوں راکٹ داغے گئے جبکہ اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی کے علاقے میں کم از کم چار سو فضائی حملے کیے۔

 2014ء کی جنگ کے بعد فریقین کے درمیان یہ خونریز ترین جھڑپیں تھیں۔ غزہ کے طبی ذرائع کے مطابق گزشتہ دو روز کے دوران کم از کم 23 فلسطینی مارے گئے جن میں دو حاملہ خواتین بھی شامل ہیں جبکہ اسرائیل میں چار عام شہری  ہلاک ہوئے جن میں سے تین اسرائیلی تھے۔

Israel Gaza l  Raketenangriffe Abwehrsystem über Ashkelon
اختتام ہفتہ پر ہونے والی جھڑپوں کے دوران غزہ پٹی سے اسرائیل کی جانب سینکڑوں راکٹ داغے گئے۔تصویر: Reuters/R. Zvulun

اے ایف پی نے غزہ پٹی میں حکمران گروپ حماس کے ایک رہنما کے علاوہ وہاں سرگرم اسلامک جہاد کے ایک رہنما کے حوالے سے بتایاکہ یہ معاہدہ مصر کی جانب سے کرایا گیا ہے جس پر عملدرآمد مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے چار بجے سے شروع ہوا۔ ان دونوں رہنماؤں نے تاہم یہ بات نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتائی۔ اے ایف پی کے مطابق ایک مصری اہلکار نے بھی اس معاہدے کی تصدیق کی ہے۔

ا ب ا / ع ا (اے ایف پی)