1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

اسرائیل کی غزہ پر بمباری، کم از کم تین درجن فلسطینی ہلاک

24 اگست 2024

یہ حملے ایک ایسے وقت پر کیے گئے ہیں، جب غزہ میں جنگ بندی کے لیے قاہرہ میں مذاکرات کے لیے تیاریاں جاری ہیں۔ حماس کا ایک وفد مصری اور قطری ثالثوں سے ملاقات کے لیے ہفتے کے روز مصری دارالحکومت پہنچا ہے۔

https://p.dw.com/p/4jsm4
  اسرائیلی فوج نے ہفتے کے روز جنوبی غزہ میں تین الگ الگ مقامات پر حملے کیے
اسرائیلی فوج نے ہفتے کے روز جنوبی غزہ میں تین الگ الگ مقامات پر حملے کیےتصویر: Ashraf Amra/Anadolu/picture alliance

غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق آج ہفتے کے روز متعدد اسرائیلی حملوں میں کم از کم تین درجن فلسطینی مارے گئے ہیں۔ یہ تازہ حملے ایک ایسے وقت پر کیے گئے ہیں، جب غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مصری دارالحکومت قاہرہ میں اعلیٰ سطحی مذاکرات کے لیے تیاریاں جاری ہیں۔

ہلاک ہونے والوں میں  دو بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 11 افراد بھی شامل ہیں۔ غزہ پٹی کے جنوبی شہر خان یونس میں واقع ناصر ہسپتال کی انتظامیہ کے مطابق یہ افراد آج ہفتےکے روز علی الصبح ایک گھر پر اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے۔

اسرائیل نے حالیہ دنوں میں متعدد بار جنوبی اور وسطی غزہ کے رہائشیوں کے لیے انخلا کے حکمنامے جاری کیے ہیں
اسرائیل نے حالیہ دنوں میں متعدد بار جنوبی اور وسطی غزہ کے رہائشیوں کے لیے انخلا کے حکمنامے جاری کیے ہیںتصویر: Dawoud Abu Alkas/REUTERS

اس ہسپتال کی انتظامیہ کے مطابق ان کے پاس تینتیس افراد کی لاشیں لائی گئی ہیں،  جو خان ​​یونس اور اس کے آس پاس تین الگ الگ حملوں میں مارے گئے۔ اس کے علاوہ خان یونس شہر میں ہی واقع الاقصیٰ شہداء ہسپتال کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ آج صبح کیے گئے ایک اسرائیلی حملے میں ہلاک ہونے والے مزید تین افراد کی لاشیں بھی ملی ہیں۔

ناصر ہسپتال کے مطابق  خان یونس کے جنوب میں ایک سڑک پر کیے گئے اسرائیلی حملے میں سترہ افراد ہلاک ہوئے، جن میں ایک رکشے پر سوار مسافر اور پیدل راہگیر بھی شامل تھے۔ ایک اور حملہ خان یونس کے مشرق میں ایک اور رکشے پر کیا گیا، جس میں کم از کم پانچ افراد ہلاک ہوئے۔

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ ان رپورٹوں پر نظر رکھے ہوئے ہے لیکن اس کی جانب سے ان پر فوری طور پر مزید کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ ہنگامی امدادی کارکنوں نے خان یونس کے مغرب میں ایک رہائشی بلاک سے 10، اس شہر کے حماد سٹی علاقے سے چھ اور رفح شہر کے جنوب میں ایک علاقے سے دو لاشیں بھی برآمد کیں۔

وسطی غزہ کی ایک رہائشی عمارت  پر اسرائیلی حملے کے بعد امدادی کارکن ملبے میں زندہ بچ جانے والوں کو تلاش کر رہے ہیں
وسطی غزہ کی ایک رہائشی عمارت پر اسرائیلی حملے کے بعد امدادی کارکن ملبے میں زندہ بچ جانے والوں کو تلاش کر رہے ہیںتصویر: Hadi Daoud/APA Images via ZUMA Press Wire/picture alliance

ہسپتال کے طبی حکام کے مطابق یہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا کہ ان کی اموات کن حالات میں ہوئیں لیکن گزشتہ ایک ہفتے کے دوران اسرائیلی فوج کی جانب سے ان علاقوں پر بار بار بمباری کی گئی ہے۔

غزہ میں اسرائیلی کارروائیاں گزشتہ برس سات اکتوبر سے اسرائیل پر حماس کے ایک دہشت گردانہ حملے کے بعد سے جاری ہیں۔ حماس کے جنگجو، جسے امریکہ، جرمنی اور دیگر ممالک ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں، اس حملے میں تقریباﹰ ڈھائی سو افراد کو یر غمال بنا کر اپنے ساتھ  غزہ لے گئے تھے اور اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق اس میں قریب 1,200 افراد ہلاک بھی ہوئے تھے۔

دوسری جانب غزہ کی ورزارت صحت کے مطابق تب سے غزہ پٹی میں جاری جنگ کے دوران اب تک 40,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

 قاہرہ میں امن مذاکرات

دوسری جانب ماہرین کی ایک ٹیم  غزہ میں ممکنہ جنگ بندی پر اتوار کو امریکہ، مصر اور قطر کی ثالثی میں اعلیٰ سطحی مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کے لیے تکنیکی مسائل پر کام کرنے کے سلسلے میں آج بروز ہفتہ  ملاقات کر رہی ہے۔ حماس کے سینئر عہدیدار محمود مردوی نے خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ حماس کا ایک وفد مصری اور قطری حکام سے ملاقات کے لیے ہفتے کے روز قاہرہ پہنچا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ حماس اتوار کے مذاکرات میں براہ راست حصہ نہیں لے گی بلکہ مصر اور قطر کی طرف سے اسے بریفنگ دی جائے گی۔

غزہ میں سات اکتوبر کو جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک پندرہ لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں
غزہ میں سات اکتوبر کو جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک پندرہ لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیںتصویر: bdel Kareem Hana/AP Photo/picture alliance

جمعرات کو قاہرہ پہنچنے والے ایک اسرائیلی وفد میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کی غیر ملکی انٹیلی جنس سروس کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا، اسرائیل کی شن بیٹ سکیورٹی سروس کے سربراہ اور ایک جنرل میجر جنرل ایلیزر ٹولیڈانو شامل تھے۔

 سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز اور امریکی صدر جو بائیڈن کے مشیر برائے مشرق وسطیٰ بریٹ میک گرک اسرائیل کی جانب سے غزہ کی دو اسٹریٹیجک راہداریوں میں اپنی افواج کی تعیناتی برقرار  رکھنے کے اصرار پر اسرائیل اور حماس کے درمیان موجود بڑے اختلافات کو دور کرنے کے لیے امریکی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔

امریکی ایوان صدر نے جمعے کے روز کہا تھا کہ غزہ جنگ بندی اور یر غما لیوں کی رہائی کے لیے بات چیت تعمیری رہی ہے اور اس میں پیش رفت ہوئی ہے۔ تاہم وائٹ ہاؤس کی جانب سے اس بارے  میں مزید تفصیلات نہیں فراہم کی گئیں۔

 ڈائریکٹر سی آئی اے ولیم برنز
ڈائریکٹر سی آئی اے ولیم برنز تصویر: Jack Gruber-USA TODAY/picture alliance

اس سے قبل بائیڈن نے بدھ کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو فون کر کے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے تک پہنچنے کی عجلت پر زور دیا تھا، جبکہ جمعے کو انہوں نے قطر اور مصر کے رہنماؤں کے ساتھ اس حوالے سے پیش رفت پر تبادلہ خیال بھی کیا تھا۔

ان مذاکرات میں ایک بڑا تعطل غزہ کی مصر کے ساتھ سرحد پر واقع فلاڈیلفی کوریڈور اور پورے علاقے میں موجود نیٹزارم کی راہداری کے معاملے پر ہے۔ حماس غزہ سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلاء کا مطالبہ کر رہی ہے، جب کہ نیتن یاہو کا اصرار ہے کہ اسرائیل کو مذکورہ دو گزرگاہوں کا کنٹرول برقرار رکھنا چاہیے۔

ش ر ⁄ اا، م ا (اے پی)

غزہ میں جنگ بندی، نیتن یاہو پر بڑھتا دباؤ