1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل: نیتن یاہو کے حریف یائر لیپد کو حکومت سازی کی دعوت

6 مئی 2021

لیکودپارٹی کے رہنما بینجمن نیتن یاہو کی حکومت سازی میں ناکامی کے بعد اسرائیلی صدر نے ان کے حریف یش ایتید پارٹی کے رہنما یائر لیپد کو نئی حکومت تشکیل دینے کی دعوت دی ہے۔

https://p.dw.com/p/3t1QA
Yair Lapid
تصویر: DW

اسرائیل کے صدر رووین ریولین نے پانچ مئی بدھ کے روز حزب اختلاف کے رہنما یائر لیپد کو نئی حکومت بنانے کی دعوت دی۔ صدر نے یہ فیصلہ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے حکومت بنانے کی کوشش نا کام ہوجانے کے بعد کیا ہے۔ انہیں اس کے لیے 28 روز کی مہلت دی گئی تھی تاہم یہ معیاد ختم ہو گئی اور وہ ایک مخلوط حکومت کے قیام میں نا کام رہے۔

صدر ریولین کا کہنا ہے کہ انہوں نے کینسیٹ کی تمام جماعتوں سے صلاح و مشورہ کیا ہے اور لیپد کے پاس نئی حکومت بنانے کا ایک بہترین موقع ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''یہ پوری طرح واضح ہے کہ کینسیٹ (پارلیمان) کے رکن لیپد کے پاس حکومت سازی کا بہترین موقع ہے، گرچہ بہت سی مشکلات ہیں تاہم یہ حکومت ایوان کا اعتماد حاصل کر لے گی۔''

لیپد کے پاس اب دوسری جماعتوں سے صلاح و مشورہ کرنے اور نئی حکومت بنانے کے لیے چار ہفتوں کا وقت ہے۔ لیپد کا کہنا تھا کہ ایک قومی حکومت کے قیام کے لیے وہ فوری طور پراقدامات کریں گے۔ ''جتنی جلدی ممکن ہو سکے، تاکہ ہم اسرائیلی عوام کے لیے جلد کام کا آغاز کر سکیں۔''

ان کا کہنا تھا، ''ہمیں ایک ایسی حکومت کی ضرورت ہے جو اس بات کی عکاس ہو کہ ہم ایک دوسرے سے نفرت نہیں کرتے ہیں۔ ایک ایسی حکومت جس میں اعتدال پسند، بائیں اور دائیں بازو کے نظریات کے لوگ معاشی اور سکیورٹی کے چیلنجزسے نمٹنے کے لیے ایک ساتھ مل کر کام کریں گے۔ ایک ایسی حکومت جو یہ ظاہر کرے گی کہ ہمارے اختلافات کمزوری کا نہیں بلکہ طاقت کا منبع ہیں۔''

لیپد کو دعوت کیوں دی گئی؟

اسرائیل میں گزشتہ دو برس کے دوران چار عام انتخابات میں کسی بھی ایک جماعت کو اکثریت حاصل نہیں ہوئی۔ گزشتہ 23 مارچ کو ہونے والے انتخابات میں بھی صورت حال کچھ ایسی ہی تھی جس کے بعد نیتن یاہو نے حکومت سازی کی بڑی کوششیں کیں۔ یہاں تک کہ انہوں

 نے ایک چھوٹی اسلام پسند عرب جماعت سے بھی بات چیت کی تاہم حکومت بنانے میں نا کام رہے تھے۔

لیپد حزب اختلاف کی جماعت یش ایتید پارٹی کے قائد ہیں جو سیکولر اور متوسط درجے کے ووٹرز میں کافی مقبول ہے۔  یہ جماعت انتہائی سخت گیر موقف کی حامی جماعتوں سے تعلق رکھنے کے لیے نیتن یاہو پر نکتہ چینی کرتی رہی ہے اور مبینہ بدعنوانی میں ملوث ہونے کے لیے نیتن یاہو سے استعفے کا بھی مطالبہ کرتی رہی تھی۔

مارچ کے انتخابات میں یش ایتید پارٹی 17 سیٹیں جیت کر دوسرے نمبر پر رہی تھی جبکہ نیتن یاہو کی جماعت لیکود پارٹی نے 30 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ 57 سالہ سابق صحافی لیپد وزیر خزانہ بھی رہ چکے ہیں تاہم نیتن یاہو سے تعلقات خراب ہونے کی وجہ سے مخلوط حکومت گر گئی تھی۔

بینجمن نیتن یاہو اسرائیل میں پندرہ برس یعنی سب سے طویل وقت تک وزارت عظمی کے عہدے پر فائز رہنے والے رہنما ہیں۔

قیاس آرائیوں کے مطابق لیپد نے اقتدار کی شراکت کے ایک فارمولے پر اتفاق کر لیا ہے جس کے تحت ان کی جماعت انتہائی دائیں بازو کی یمینا پارٹی کے 49 سالہ رہنما نیفتالی بینٹ کے ساتھ اقتدار کی شرکت داری ہوگی۔ اس کے تحت پہلے ایک جماعت کچھ مدت کے لیے اقتدار سنبھالے گی پھر دوسری جماعت۔ 

ص ز/ ج ا   (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)

جنہيں قسمت نے ہمسايہ بنا ديا: ايک مسلمان، ايک يہودی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں