1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل میں ڈرون طیارہ ہم نے بھیجا، حزب اللہ

12 اکتوبر 2012

حزب اللہ نے تسلیم کیا ہے کہ اسرائیل میں گزشتہ دِنوں ڈرون طیارہ اس کی جانب سے بھیجا گیا تھا۔ بغیر پائلٹ کا یہ طیارہ اسرائیلی حدود میں پچیس میل تک اندر چلا گیا تھا، جس کے بعد اسرائیلی فورسز نے اسے مار گرایا تھا۔

https://p.dw.com/p/16OcC
تصویر: AP

لبنانی حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے جمعرات کو ٹیلی وژن پر ایک تقریر کے موقع پر کہا ہے کہ اسرائیل بھیجے جانے والے ڈرون کے پارٹس ایران میں بنائے گئے تھے جبکہ لبنان میں حزب اللہ نے انہیں جوڑ کر طیارہ مکمل کیا تھا۔

انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی جانب سے جمعرات ہی کو قبل ازیں سامنے آنے والے اس بیان کی تصدیق کی ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ڈرون طیارہ ان کے ملک میں بھیجنے کے پیچھے حزب اللہ کا ہاتھ ہے۔

نصراللہ کا کہنا تھا کہ ڈرون جنوبی فلسطینی علاقے کے اندر حسّاس تنصیبات کے اُوپر پہنچا تھا اور اسے دیمونا نیوکلیئر ری ایکٹر کے قریب گرایا گیا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حزب اللہ کو ایران کی سرپرستی حاصل ہے اور یہ گروپ اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا۔

ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کی اسرائیلی دھمکی کے بعد خطے میں کشیدگی بڑھی ہو ئی ہے۔ یروشلم حکام کا کہنا تھا کہ سفارت کاری اور پابندیاں ایران کی جوہری سرگرمیوں کو روکنے میں ناکام رہیں تو اس کی تنصیبات کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

Hassan Nasrallah
سید حسن نصراللہتصویر: AP

ایران نے اس کے ردِ عمل میں کہا تھا کہ ایسا حملہ ہوا تو مشرقِ وسطیٰ میں امریکی اڈوں پر حملے کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

مغربی طاقتوں کو شبہ ہے کہ ایران اپنے جوہری منصوبے کے ذریعے ایٹمی ہتھیار تیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ تہران حکام کا مؤقف ہے کہ ان کا نیوکلیئر پروگرام پر امن مقاصد کے لیے ہے۔

ڈرون طیارے کے اسرائیلی حدود میں پہنچنے پر ایران کا کہنا ہے کہ اس سے اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام کی کمزوری ظاہر ہوتی ہے۔

حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان آخری مرتبہ 2006ء میں جنگ ہوئی تھی۔ چونتیس روزہ اس لڑائی میں لبنان میں 12سو افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں سے بیشتر شہری تھے۔ اسرائیل کی جانب ہلاکتوں کی تعداد 160رہی تھی، جن میں سے زیادہ تر فوجی تھے۔

اس جنگ کے بعد سے حزب اللہ نے بارہا یہ کہا ہے یہ اس نے اپنا ہتھیاروں کا ذخیرہ بڑھا لیا ہے۔

حسن نصر اللہ شام کے صدر بشار الاسد کے لیے بھی سیاسی حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔ گزشتہ ماہ امریکی محکمہ خزانہ نے اسد حکومت کے لیے حمایت کا مؤقف اخیتار کرتے ہوئے نصراللہ پر پابندیاں عائد کی تھیں۔

ng/as (Reuters)