1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائيلی سياحوں پرحملہ ايران اور حزب اللہ نے کروايا: اسرائيل

19 جولائی 2012

بلغاريہ ميں سياحوں کی ايک بس پر حملے ميں کم از کم سات افراد ہلاک ہو گئے جن ميں سے پانچ اسرائيلی ہيں۔ اسرائيل ميں اس پر شديد غم و غصہ پايا جاتا ہے اور وہ ايران اور حزب اللہ کو اس کا ذمہ دار ٹھہرا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/15akL
بلغاروی ايرپورٹ برگاس پر اسرائيلی سياحوں کی بس، حملے کے بعد
بلغاروی ايرپورٹ برگاس پر اسرائيلی سياحوں کی بس، حملے کے بعدتصویر: Reuters

بلغاريہ کے وزير داخلہ سويتان سويتانوف نے کہا ہے کہ اسرائيلی سياحوں کو ہلاک کرنے والا بم دھماکہ ايک خود کش حملہ آور نے کيا تھا جس کی شناخت ابھی نہيں ہو سکی ہے۔ حملہ آور کے پاس امريکی رياست مشیگن کا ايک جعلی ڈرائيونگ لائسنس تھا۔ انہوں نے بتايا کہ اسپيشل فورسز حملہ آور کی انگليوں سے ڈی اين اے کے نمونے حاصل کرنے ميں کامياب ہو گئی ہيں اور اب ريکارڈ ميں اُس کی تلاش کی جا رہی ہے۔ نگرانی کے ليے ایئر پورٹ پر نصب کيمروں کے ذريعے حملہ آور کی شناخت ممکن نہيں کيونکہ وہ اسرائيلی سياحوں کے درميان ميں دوسروں ہی کی طرح کے کپڑے پہنے ہوا تھا۔ بلغاریہ کے وزير داخلہ نے کہا کہ 30 معمولی طور پر زخمی ہو جانے والے اسرائيلی سياحوں کو اگلے چند گھنٹوں ميں واپس اسرائيل بھيجا جا رہا ہے۔

اسرائيلی وزير دفاع ايہود باراک نے کہا ہے کہ يہ حملہ لبنان کی شيعہ مليشيا حزب اللہ نے کيا ہے جسے ايران کی پشت پناہی حاصل ہے۔ اسرائيلی وزير اعظم بینجمن نيتن ياہو نے کہا کہ اس حملے ميں ايران کا ہاتھ ہے اور اسرائيل ’ايرانی دہشت گردی کے خلاف طاقتور رد عمل ظاہر کرے گا‘۔ ايران نے اس الزام کا فوری طور پر کوئی جواب نہيں ديا ہے۔

اسرائيلی فوجی برگاس کے ہسپتال پہنچنے پر
اسرائيلی فوجی برگاس کے ہسپتال پہنچنے پرتصویر: Reuters

اسرائيلی حکام پہلے ہی خبردار کر چکے ہيں کہ اسرائيلی سياحوں کا ايک پسنديدہ ملک بلغاريہ خطرناک ہے اور شدت پسند مسلمان ترکی کے راستے وہاں جا سکتے ہيں۔ حاليہ مہينوں کے دوران کئی ملکوں ميں بہت سے اسرائيلی سفارتکاروں پر حملے ہوئے ہيں، جن کا ذمہ دار اسرائيل ايران کو ٹھہراتا ہے۔ اگرچہ ايران نے ایسے الزامات کو رد کيا ہے ليکن تجزيہ نگاروں کا خيال ہے کہ ايران اس طرح اپنے کئی ايٹمی سائنسدانوں کے قتل کا انتقام لے رہا ہے۔ ايران نے ان سائنسدانوں کے قتل کا الزام اسرائيل اور مغربی ممالک پر عائد کيا ہے۔

اسرائيل نے اپنے ماہرين کی ايک ٹيم کو تحقيقات کے ليے بلغاريہ بھيجا ہے۔ ٹيم کے سربراہ ماتی گولڈ شيئرنے کہا: ’ہم يہ معلوم کريں گے کہ جائے وقوعہ پر کيا ہوا تھا، افواہوں نہيں بلکہ موجود شواہد کی بنياد پر۔ ہمارے پاس افراد کی شناخت کے ليے ہر قسم کا ضروری ساز و سامان ہے۔‘

اسرائيل کے نائب وزيرخارجہ موشے يالون نے محتاط رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اسرائيل جوابی کارروائی تو ضرور کرے گا ليکن وہ فوری نہيں ہو گی۔ انہوں نے بھی لبنان کی خزب اللہ کو ذمہ دار ٹھہرايا ليکن کوئی تفصيلات نہيں بتائيں۔

حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ نے اسرائيلی الزامات کی ترديد کی ہے اور کہا ہے کہ اسرائيل کے اقدامات کا انتقام لينے کے ليے سياحوں کو قتل نہيں کیا جا سکتا۔

T. Teichmann, sas / K. Dahmann, mm