1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

استنبول حملہ ازبک جہادی ’ابو محمد خراسانی‘ نے کیا، ترک پریس

مقبول ملک
8 جنوری 2017

ترک میڈیا کے مطابق استنبول کے ایک نائٹ کلب میں سال نو کی رات اندھا دھند فائرنگ کر کے انتالیس افراد کو ہلاک کرنے والا تا‌حال مفرور حملہ آور ازبک جہادی ابو محمد خراسانی تھا، جس کا تعلق شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے ہے۔

https://p.dw.com/p/2VTed
Istanbul Anschlag Nachtclub Reina Verdächtiger
ترک سکیورٹی اداروں کے مطابق اس مشتبہ مفرور ملزم کو داعش کے اندرونی حلقے ابو محمد خراسانی کے نام سے جاتے ہیںتصویر: Reuters/DHA

استنبول سے اتوار آٹھ جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اکتیس دسمبر اور یکم جنوری کی درمیانی شب جب دنیا کے دیگر ملکوں اور شہروں کی طرح ترکی کے اس سب سے بڑے شہر میں بھی سالِ نو کا استقبال کیا جا رہا تھا، آبنائے باسفورس کے کنارے ملکی اور غیر ملکی اشرافیہ میں بہت مشہور ایک مقامی نائٹ کلب میں اندھا دھند فائرنگ کر کے کم از کم انتالیس افراد کو ہلاک کر دینے والے مشتبہ عسکریت پسند کی شناخت کے بارے میں بہت سے شکوک و شبہات پائے جاتے تھے۔

اس دوران اب تک جاری تفتیش کی روشنی میں یہ اندازے بھی لگائے گئے تھے کہ ابھی تک مفرور یہ ملزم مبینہ طور پر شاید کوئی کرغیز باشندہ تھا یا پھر عوامی جمہوریہ چین کے مسلم اکثریتی علاقے سنکیانگ سے تعلق رکھنے والے کوئی ایغور مسلم شدت پسند۔

اب لیکن ترک انٹیلیجنس اور انسداد  دہشت گردی کی پولیس کے ذرائع کے حوالے سے یہ دعوے سامنے آئے ہیں کہ یہ ملزم ایک ایسا 34 سالہ ازبک شہری ہے، جو شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کی وسطی ایشیائی شاخ کا ایک سرکردہ رکن ہے۔

اس بارے میں ترک روزنامے ’حریت‘ اور دیگر ذرائع ابلاغ نے آج بتایا کہ اس ملزم کی شناخت سے متعلق اگرچہ ترک حکام نے تاحال کوئی باضابطہ تصدیق نہیں کی تاہم حکام کا یقین کی حد تک خیال ہے کہ یہ ملزم ایک ایسا ازبک جہادی ہے، جو داعش کے اندرونی حلقوں میں ’ابو محمد خراسانی‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

Türkei Bild des Verdächtigen für den Anschlag in Istanbul
استنبول حملے کے مشتبہ ملزم کی ایک سکیورٹی کیمرے کی ویڈیو ریکارڈنگ سے لی گئی ایک تصویرتصویر: Reuters TV
Türkei Istanbul - Sanitäter transportieren verletzte nach Angriff auf Nachtclub
استنبول حملے میں ستائیس غیر ملکیوں اور بارہ ترک باشندوں سمیت کم از کم انتالیس افراد ہلاک ہوئے تھےتصویر: Reuters/Stringer

سال نو کے موقع پر استنبول میں کیے گئے اس دہشت گردانہ حملے میں جو 39 افراد مارے گئے تھے، ان میں سے 12 ترک باشندے تھے اور 27 کئی دوسرے ملکوں کے شہری، جن میں سے متعدد کا تعلق مختلف عرب ریاستوں سے تھا۔ رائنا نائٹ کلب پر یہ حملہ اس وقت کیا گیا تھا، جب نئے سال کو شروع ہوئے ابھی صرف سوا گھنٹہ ہوا تھا۔

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ ترک پولیس اور خفیہ ادارے ابھی تک اس مفرور ملزم کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں اور چند میڈیا رپورٹوں میں تو یہ دعوے بھی کیے گئے ہیں کہ یہ شدت پسند حملہ آور ممکنہ طور پر ابھی تک استنبول میں ہی کہیں چھپا ہوا ہو سکتا ہے۔ اس حملے کے بعد اس کی ذمے داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کر لی تھی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں