1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستازبکستان

ازبکستان میں دستوری ترمیمی منصوبہ، صدارت کی مدت میں توسیع

1 مئی 2023

ازبکستان میں عوام نے صدر شوکت مرزیوژیف کو مزید دو صدارتی مدتوں کی اہلیت دینے سمیت متعدد دیگر دستوری اصلاحاتی منصوبے کے حق میں رائے دے دی ہے۔

https://p.dw.com/p/4Qkev
Usbekistan Taschkent | Präsident Schawkat Mirsijojew
تصویر: Kirill Kudryavtsev/AFP/Getty Images

اس دستوری ترمیمی منصوبے کے تحت صدر شوکت مرزیوژیف کو سات سات برس کی مزید دو مدتوں کے لیے صدارتی انتخابات میں شرکت کی اجازت ہو گی، یوں وہ ممکنہ طور پر سن 2040 تک ملک کے صدر رہ سکتے ہیں۔

کھانسی کی بھارتی دوا سے ازبکستان میں بھی 18بچے ہلاک

افغانستان کے شہری مہاجرت پر مجبور ہیں، ریفیوجی ایجنسی

ازبکستان کے مرکزی الیکشن کمیشن نے اتوار 30 اپریل کو ہوئے اس ریفرنڈم کے عبوری نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ اس میں ووٹر ٹرن آؤٹ قریباﹰ 85 فیصد رہا جب کہ 90 فیصد سے زائد افراد نے اس دستوری ترمیمی منصوبے کے حق میں اپنی رائے دی۔

شوکت مرزیوژیف کی موجودہ صدارتی مدت سن 2026 میں مکمل ہونا ہے، تاہم اب اس ریفرنڈم کے بعد انہیں مزید 14 برس تک صدر رہنے کا قانونی جواز مل جائے گا۔ متعدد آمرانہ طرز کے رہنما بہ شمول روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور ترک صدر رجب طیب ایردوآن اسی انداز کی دستوری ترامیم کے ذریعے اپنے اقتدار کی مدت کو طوالت دے چکے ہیں۔

 مرزیوژیف کی اقتدار تک رسائی

سابق ازبک صدر اسلام کریموف کا سن 2016 میں انتقالہوا تھا۔ وہ ازبکستان میں تقریباﹰ ربع صدی تک انتہائی جابرانہ طرز حکومت کے ذریعے حاکم رہے۔ مرزیوژیف 13 برس سے کریموف کے وزیراعظم کے طور پر کام کر چکے تھے۔ وہ اسی سال صدر منتخب ہو گئے۔ اکتوبر 2021 میں انہیں 80 فیصد ووٹوں کے ساتھ دوسری سات سالہ مدت کے لیے صدر منتخب کر لیا گیا، تاہم ازبک دستور کے مطابق کوئی شخص فقط دو مرتبہ صدراتی عہدے کا امیدوار ہو سکتا ہے۔

 مرزیوژیف خود کو ایک ترقی پسند شخصیت کے طور پر پیش کرتے ہیں، جہاں وہ کپاس کے کھیتوں میں جبری مشقت اور گھریلو تشدد کو جرم قرار دینے جیسی اصلاحات میں پیش پیش رہے ہیں۔

ازبکستان کو افغان مہاجرین قبول نہیں

اپوزیشن مرزیوژیف سے خوش نہیں

مرزیوژیف نے ازبک معیشت کو بھی قدرے وسعت دی ہے اور مغربی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو بھی بہتر بنایا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے سکیورٹی سروسز کے اختیارات کو بھی کم کیا ہے۔ 35 ملین نفوس کا یہ ملک پولیس کے غیرمعمولی اختیارات کی وجہ سے کئی دہائیوں سے ایک 'پولیس اسٹیٹ‘ کا منظر پیش کرتا رہا ہے۔

تاہم انسانی حقوق کے کارکنوں کا الزام ہے کہ حکام اپوزیشن اور تنقید کے لیے کوئی جگہ نہیں چھوڑتے اور حکومت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں بدستور ملوث ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق سن 2022ء میں ہونے والے مظاہروں کو کچلنے کے لیے حکومت کی جانب سے کیے گئے خونریز کریک ڈاؤن میں 21 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

ع ت/ا ب ا (روئٹرز، اے ایف پی)