1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اربوں ڈالر مالیت کی اسلحہ تجارت کو ریگولیٹ کرنے کا معاہدہ منظور

3 اپریل 2013

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اکثریتی رائے سے اسلحے کی عالمی تجارت کی نگرانی سے متعلق تاریخی معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔ 193 ممالک میں سے محض شام، ایران اور شمالی کوریا نے اس معاہدے کی مخالفت کی۔

https://p.dw.com/p/188SL
تصویر: picture-alliance/dpa

دنیا بھر میں سب سے زیادہ اسلحہ برآمد کرنے والے ملک امریکا نے معاہدے کے حق میں ووٹ دیا تاہم امریکا میں اسلحہ سازوں کی تنظیم نیشنل رائفل ایسوسی ایشن نے اس معاہدے کی منظوری کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کئی عرب ممالک بشمول سعودی عرب، قطر، سوڈان اور مصر سمیت بھارت نے بھی رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ ان ممالک کا مؤقف تھا کہ یہ معاہدے اسلحہ برآمد کرنے والے ممالک کے حق میں ہیں۔ روس نے کہا ہے کہ وہ اس معاہدے پر حتمی دستخط سے قبل باریک بینی سے اس کا جائزہ لے گا۔

جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اس معاہدے سے متعلق ووٹنگ کے دوران بڑے اسلحہ ساز چین، روس، کیوبا اور بولیویا جیسے ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ پاکستان سمیت مجموعی طور پر 155 ارکان نے معاہدے کی حمایت اور تین نے مخالفت کی جبکہ 22 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے معاہدے کی منظوری کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ اسلحے کی غیر قانونی تجارت کی روک تھام میں معاون ثابت ہوگا، ’’اور دہشت گردوں، قزاقوں، جنگی سرداروں اور جرائم پیشہ افراد کے لیے اسلحے کا حصول مشکل ہوجائے گا۔‘‘ گزشتہ ہفتے ایران، شمالی کوریا اور شام کی مخالفت کے سبب معاہدے کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کے لیے کسی اتفاق رائے پر پہنچنا ناممکن ہوگیا تھا، جس کے بعد معاملہ جنرل اسمبلی کے حوالے کر دیا گیا۔

Bunia Oskongo UN Truppen 2006
عالمی سطح پر چھوٹے روایتی ہتھار بدامنی اور خون خرابے کا ایک بڑا سبب مانے جاتے ہیںتصویر: Getty Images

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایران، جواپنے متنازعہ جوہری پروگرام کے سبب پابندیوں کا شکار ہے، نہیں چاہتا ہے کہ اس کی اسلحہ برآمدات بھی پابندیوں کا شکار ہوجائیں۔ شام کے متعلق کہا جاتا ہے کہ دمشق حکومت گزشتہ دو برس سے مسلح بغاوت کا شکار ہے اور اسلحے کے لیے روس اور ایران پر انحصار کرتی ہے۔ شمالی کوریا پہلے سے ہی اسلحے کے تجارت کے ضمن میں عالمی ادارے کی پابندیوں کا شکار ہے۔ معاہدے پر حتمی دستخط تین جون کو کیے جائیں گے، جس کے بعد اس پر عملدرآمد شروع ہوجائے گا۔

اب سے پہلے روایتی اسلحے کی تجارت کو ریگولیٹ کرنے سے متعلق کوئی عالمی معاہدہ موجود نہیں تھا۔ ایک اندازے کے مطابق سالانہ بنیادوں پر اسلحے کی تجارت کا حجم 60 ارب ڈالر کے برابر ہے جو ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق اگلے چار برسوں میں سالانہ ایک سو ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔

(sks/ ng (AP, Reuters