1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اربوں سال پرانا کائناتی جھرمٹ دریافت

18 اکتوبر 2018

سائنس دانوں نے کائنات کی ابتدا کے بعد بننے والے ایک ابتدائی بڑے کائناتی جھرمٹ کو دریافت کر لیا ہے۔ اس ’پروٹو سپر کلسٹر‘ کو یونانی حکایتوں کے تناظر میں ہائپریون کے عرف نام سے بھی پکارا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/36lMy
25 Jahre Weltraumteleskop Hubble
تصویر: picture-alliance/dpa/Nasa

ہاپیریون کی کمیت سورج کے مقابلے میں ایک ملین بلین گنا زیادہ ہے جب کہ یہ زمین سے اربوں نوری سال کے فاصلے پر ہے۔

کائنات کی ابتدائی کہکشائیں ہمارے ’بالکل پاس‘

آئن سٹائن کا ’بے حد بڑے بلیک ہول‘ کا نظریہ سچ ثابت ہو گیا

چلی میں ویری لارج ٹیلی اسکوپ (VLT) سے وابستہ یورپی جنوبی رصدگاہ کے سائنس دان اشٹیفان مائفکے کے مطابق، ’’ہائپریون ملکی وے (جس کہکشاں میں ہمارا نظام شمسی واقع ہے) کے مقابلے میں قریب پانچ ہزار گنا کے برابر ہے۔‘‘

یورپی جنوبی رصد گاہ کے چیف آف آپریشنز مائفکے ہی کی ٹیم نے اس عظیم کائناتی جھرمٹ کا سراغ لگایا ہے۔

یہ جھرمٹ کائناتی کی ابتدا یعنی بگ بینگ سے دو ارب سال بعد وجود میں آیا، اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کی جانب دیکھتے ہوئے سائنس دان 13.8 ارب سال قبل ظہور پزیر ہونے والی کائنات کے فقط دو ارب بعد کے منظر میں جھانک رہے ہیں۔

مائفکے کے مطابق، ’’یہ کہکشائیں ہم سے بہت دور ہیں۔ قریب کائنات کے آغاز کے برابر۔ اس سے ہمیں بگ بینگ کے بعد کائنات کے پھیلاؤ اور تب سے اب تک اس کائناتی ارتقا کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔‘‘

واضح رہے کہ ملکی وے کہکشاں کی عمر قریب 13.6 ارب سال ہے۔

ہائپریون کا سراغ لگانے کے لیے ویزیبل آبجیکٹ سپیکٹروگراف کا استعمال کیا گیا۔ اس دوربینی آلے کو ’ٹائم مشین‘ بھی قرار دیا جاتا ہے، جو چلی کے ایک صحرا کے وسعت میں نصب ہے۔

چلی میں سیکٹروگراف ’ویری لارج ٹیلی اسکوپ‘ یا ’انتہائی بڑی دوربین‘ میں نصب ہے۔ جب کہ یہ تازہ دریافت اولگا کوکیاٹی آف نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ایسٹروفزکس، اٹلی کی محققین نے کی ہے۔ یہ دوربین چلی کی دارالحکومت سین تیاگو سے 760 میل دور شمال میں نصب ہے۔

اس رپورٹ کے معاون مصنف اور یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے ماہر فلکیات برائن لیموکس کے مطابق، کہکشاؤں پر وقت کے ساتھ ساتھ اربوں برس تک تجاذبی قوت کے اثر کی وجہ سے ان کی کثافت میں اضافہ ہوا۔

ع ت، ع ح (روئٹرز)