1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ادلب میں شامی فضائی حملے میں درجنوں ترک فوجی ہلاک

28 فروری 2020

ادلب میں شام کے فضائی حملوں میں کم از کم 33 ترک فوجیوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔ ان ہلاکتوں کے بعد ترکی نے بھی جوابی کارروائی کی ہے۔ اقو ام متحدہ نے فریقین سے فوراً جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔

https://p.dw.com/p/3YZWI
Türkisches Militär in Syrien - 27. Feb. 2020
تصویر: Getty Images/A. Tammawi

جنگ زد ہ ملک شام میں حالیہ عرصے میں کسی بھی ایک دن میں ترک فوج کو ہونے والا یہ سب سے بڑا جانی نقصان ہے۔ ترکی نے جوابی کارروائی کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ وہ ’شامی حکومت کے تمام معلوم اہداف‘ پر حملے کرے گا۔ فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق ترک سرحدی صوبے کے گورنر نے بھی کر دی ہے۔ اس فضائی حملے میں زخمی ہونے والے فوجیوں کو ترک ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ نے اس حملے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے فریقین سے صبر و تحمل کی اپیل کی ہے۔  اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے شام میں فوجی کارروائی کی وجہ سے شہریوں کو لاحق شدید خطرات پر ’گہری تشویش‘ کا اظہار کرتے ہوئے فریقین سے فوراً جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے بھی اس حملے کو غیر مناسب قرار دیا ہے۔ نیٹو کے سربراہ ژینس اسٹولٹن برگ نے اس خوفناک حملے کی مذمت کرتے ہوئے فریقین پر زور دیا کہ وہ کشیدگی کو کم کرتے ہوئے خطے میں ہولناک انسانی صورت حال کو مزید خراب ہونے سے گریز کریں۔ ترکی اس اتحاد کا رکن ملک ہے۔

Türkisches Militär in Syrien
ترکی فوج نے شمالی شام کے علاقے میں نگرانی کی فوجی چوکیاں قائم کر رکھی ہیںتصویر: picture-alliance/AA/C. Genco

شامی باغیوں کا آخری گڑھ سمجھے جانے والے علاقے ادلب میں روس کی حمایت یافتہ شامی حکومت کی فورسز اپنا فوجی آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔ اسی علاقے میں ترکی نے بھی حالیہ ہفتوں میں اپنے سینکڑوں فوجی اگلے محاذوں پر تعینات کر رکھے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردوآن نے ادلب حملے میں بھاری جانی نقصان کے بعد انقرہ میں ہنگامی سکیورٹی اجلاس طلب کر لیا ہے۔ صدر اردوغان کے ایک مشیر نے کہا ہے کہ فضائی حملے کے بعد ترک فوج نے شامی اہداف کو نشانہ بنانے کی جوابی کارروائی کی ہے۔

ترک صدر کے مشیر نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ادلب میں تشدد اور شامی حکومت کے ’انسانیت کے خلاف جرائم‘ کے خاتمے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔

روس کے ساتھ سن 2018 میں ایک معاہدہ کے بعد ہی ترکی نے ادلب کے علاقے میں بارہ نگرانی کی فوجی چوکیاں قائم کر رکھی ہیں۔

ان فوجی چوکیوں کا بنیادی مقصد ادلب کی مسلسل خراب ہوتی صورت حال پر نگاہ رکھنا تھی۔ ان میں سے متعدد چوکیاں بشارالاسد کی فوج کے عسکری آپریشن میں رکاوٹ خیال کی جاتی ہیں۔ دوسری طرف روس کا الزام ہے کہ ترکی نے ’دہشت گردوں‘ کی مدد کرکے مذکورہ معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔

ج ا / ع ح  (اے ایف پی، روئٹرز)

ادلب میں زندگی تنگ ہوتی ہوئی