1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اتحاد جرمنی: مشرقی و مغربی حصے کے نوجوانوں کے خیالات

6 مئی 2013

جرمنی کے مشرقی حصے کے نوجوان جرمن اتحاد کے بارے ميں کيا سوچتے ہيں؟ چند نوجوانوں نے اپنے خيالات کا اظہار کچھ یوں کيا: ’’ہمارے ہم عمروں کے حلقے ميں تو اس پر کوئی بات ہی نہيں ہوتی۔‘‘

https://p.dw.com/p/PSzN
تصویر: picture alliance/dpa

’’جرمنی کو ايک اکائی ہی سمجھا جاتا ہے۔حقيقت يہ ہے کہ اس بارے ميں قصے کہانيوں سے زيادہ تو ہم نے کچھ بھی نہيں سنا۔‘‘

’’ميرے خیال ميں بھی ہمارے ہم عمروں ميں جرمن اتحاد کے موضوع پر بہت کم ہی بات ہوتی ہے کيونکہ ہم تو جرمنی کو ايک ہی رياست کے طور پر جانتے ہيں اور اسی ميں پلے بڑھے ہيں۔‘‘

ملک کے مشرقی حصے يعنی سابق مشرقی جرمنی کے علاقوں سے تعلق رکھنے والے نوجوان اپنے مغربی حصے کے ہم عمروں ہی کی طرح کے اسکولوں اور ذرائع ابلاغ کے یکساں ماحول ميں پلے بڑھے ہيں۔ شايد يہی وجہ ہے کہ وہ جرمنی کے دوبارہ اتحاد سے متعلق کم ہی سوچتے ہيں۔ تاہم يہ بھی صحيح ہے کہ ان مشرقی جرمن نوجوانوں کے بچپن ميں بھی اُن کا مشرقی حصہ، مغربی حصے سے مختلف تھا۔ 18 سالہ کيتھے ہان نے کہا:’’ہمارے مشرقی جرمن شہر فرينکفرٹ اوڈر ميں يہ محسوس کيا جا سکتا ہے کہ يہ شہر مغربی جرمن شہروں سے کتنا مختلف ہے اور مجھے يہ چیز اچھی نہیں لگتی۔ ملک کے مغربی حصے کے شہروں ميں زندگی کا معيار بہت بہتر ہے۔ وہاں سڑکيں بہتر ہيں، ریستوران ہيں اور اچھی اچھی دکانيں ہيں۔ اتحاد کے 20 سال گذرنے کے بعد بھی اتنے واضح فرق کوئی خوشگوار بات نہيں ہے۔‘‘

Deutschland Jugendintegrationsgipfel Angela Merkel
چانسلر میرکل نوجوانوں کے ہمراہتصویر: AP

کيتھے ہان گرامر اسکول کی طالبہ ہے۔ وہ اگلے سال اسکول کی تعليم مکمل کر لے گی۔ اُسے اپنا شہر اور مشرقی جرمنی پسند تو ہے ليکن وہ گرامر اسکول کے بعد شايد جرمنی کے مغربی حصے ہی کا رُخ کرنا پسند کرے گی۔ سن 1990ء ميں مشرقی جرمنی کے شہر فرينکفرٹ اوڈر کی آبادی 88 ہزار تھی ليکن اتحاد کے 20 سال بعد 30 ہزار افراد شہر چھوڑ کر جا چکے ہيں۔ جرمنی کے مشرقی حصے ميں بے روزگاری کی شرح مغربی حصے کے مقابلے ميں دوگنا ہے۔

جرمنی کے مغربی اور مشرقی حصے کے نوجوانوں کے درميان سب سے بڑا فرق اُن کی اقتصادی حالت ميں نظر آتا ہے۔ مشرق ميں نوجوان اپنے مستقبل کے بارے ميں زيادہ مايوس نظر آتے ہيں۔ ان نوجوانوں کی بے روزگاری کی اونچی شرح کی وجہ سے يہ کوئی تعجب خيز بات نہيں ہے۔ تاہم نوجوانوں کے کلچر اور اُن کے مقاصد کے اعتبار سے مشرق اور مغرب کے نوجوانوں ميں اب بہت کم فرق رہ گيا ہے۔

سياسی اور اقتصادی نظام کے بارے ميں مشرقی اور مغربی جرمن نوجوانوں کی سوچيں ايک دوسرے سے خاصی مختلف نظر آتی ہيں۔ خاص طور پر جمہوريت کے اچھے ہونے يا نہ ہونے کے بارے ميں ملک کے دونوں حصوں کے نوجوانوں کے خيالات ايک دوسرے سے خاصے مختلف نظر آتے ہيں۔ ليکن اپنے اس تنقيدی نقطہء نگاہ کی بناء پر وہ پورے ملک کو رد نہيں کر ديتے۔ ايک نوجوان نے کہا:’’ہم اب ایک منقسم ملک نہيں ہيں۔ ذہنوں ميں کھڑی ديواروں کے بارے ميں بہت کچھ سننے ميں آتا ہے ليکن ميرے خيال ميں آہستہ آہستہ يہ ديواريں بھی گرتی جا رہی ہيں۔‘‘

اب جرمنی کے مشرق اور مغرب کو جدا کرنے والی کوئی ديوار نہيں ہے۔ بہت سے نوجوان ہائی اسکول کے بعد ملک کے مغربی حصے ميں جا تو سکتے ہيں ليکن ماضی کے برعکس وہ واپس بھی آ سکتے ہيں۔